مسلمان مسلکی جھگڑوں سے دور رہیں

ہندوتوا طاقتیں متحد ہورہے ہیں، عزیز پاشاہ ، عثمان شہید و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جولائی(پریس نوٹ) انجمن ترقی پسند مصنفین 1936 ء میں ملک کی آزادی کیلئے اور ملک میں جبر و اسبداد اور ہر قسم کے ظلم و زیادتیوں کے خلاف قلم کاروں کو متحدہ کیا تھا ، تاکہ ہر ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی جاسکے ۔ چنانچہ انجمن کی ایماء پر قلم کاروں نے بڑے معرکتہ آراء تخلیقات سے سرفراز کیا تھا ۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے ان کرتا دھرتاؤں نے جو تخلیقات پیش کی ، وہ تعاون ناقابل فراموش ہے ۔ آج مسائل مختلف سہی لیکن اسی ظلم و زیادتی کے متعارف ہے ۔ چنانچہ قلم کاروں کو جس کے خلاف آوازاٹھانی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار جناب سید عزیز پاشاہ سابق (ایم پی) ، جناب سید عثمان شہید ایڈوکیٹ اور پروفیسر مجید بیدار نے کیا ۔ جناب سید عثمان شہید نے مسلمانوں کو مسلکی جھگڑوں سے دور رہنے کی اپیل کرتے ہوئے ہندو توا طاقتوں سے مقابلہ کرنے کی تلقین کی اور کیا کہ آج مسلمان 20 کروڑ سے زیادہ ہوتے ہوئے بھی صرف ایک ساڑی اور ایک ہزار روپیوں مختص ہوچکے ہیں جبکہ کروڑوں روپیوں کے وقف جائیدادوں پر غیر مجاز افراد کے ناجائز قبضہ برقرار ہے اور کورٹ کے فیصلوں کے باوجود ان قبضوں کی برخواستگی کے لئے پولیس اپنی نااہلی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ جناب تجمل اظہر خیرمقدمی تقریر کی اور انجمن کے احیاء کا تیقن دیا۔ جناب عرفان احمد اعجاز نے کارروائی چلائی۔مولانا سید شاہ حامد حسین شطاری نے صدارت کی اوراپنی صدارتی تقریر میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ پر زور دیا۔ پروفیسر مجید بیدار نے انجمن ترقی پسند مصنفین کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور جناب محمد علی حسینی نے مبارکباد دی۔ مولانا غیاث پاشاہ قادری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اوقافی جائیداد کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ 70 ہزار کروڑ کی جائیدادوں پر غیر مجاز افراد کے قبضہ میں ہے ، ان اوقافی جائیدادوں کو حاصل کیا جائے۔ جلسہ کے فوری بعد جناب تجمل اظہر کی صدارت میں عید ملاپ مشاعرہ منعقد ہوا ۔ جناب اثر غوری ، ڈاکٹر فاروقی شکیل مہمانان خصوصی کے علاوہ مسرز جگجیون لال آستھانہ سمر ، شوکت علی درد، ظفر فاروق، وحید پاشاہ قادری ، فرید سحر ، تسنیم جوہر، نصرت ریحانہ وغیرہ نے کلام سنایا۔ محترمہ تسنیم نے بحسن خوبی نظامت کے فرائض انجام دیئے اور شکریہ ادا کیا۔