واشنگٹن،3ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستا ن میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد امریکہ کے ساتھ تلخی بڑھتی ہی جارہی ہے ۔پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان گزشتہ کچھ روز میں امریکی رویہ پر کافی سخت بیان دیئے تھے جس کے بعد امریکہ نے کارروائی کرتے ہوئے 30کروڑ کی فوجی امداد روک دی ۔اب امریکی حکومت اور نئی پاکستانی حکومت کے تعلقات میں ترشی آنے کے بعد واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان، امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے افغانستان کے حوالہ سے امریکی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔’ڈان ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امن کے حصول کے لیے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباؤ کے ذریعے کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے ۔اس حوالے سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے گی۔اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گزشتہ ہفتہ واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچا دیا تھا جب امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ابتدا میں پاکستانی حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔اس حوالہ سے دوسرا پیغام اس وقت دیا گیا جب رواں ہفتہ کے آغاز میں امریکی سکریٹری دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی سکریٹری مائیک پومپیو اور امریکی ملٹری چیف اسلام آباد جا کر پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف موثر کردار ادا کرنے کے لیے زور دیں گے ۔