پاکستان کا جاسوس کبوتر پٹھان کوٹ کی جیل میں

چندی گڑھ /29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ایک سفید کبوتر کی آمد اور گرفتاری کے بعد شبہ ہے کہ یہ سرحد پار سے ہندوستانی پنجاب کے سرحدی دیہات پٹھان کوٹ میں داخل ہوا تھا، جس کی وجہ سے محکمہ سراغ رسانی اور پنجاب پولیس میں ہلچل مچ گئی۔ دو دن قبل انٹلی جنس بیورو (آئی بی) نے پنجاب پولیس کو چوکس کردیا تھا کہ انڈین مجاہدین کے جموں اور پٹھان کوٹ میں سرگرم ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ حقیقت کہ یہ ’’درانداز‘‘ پرندہ اپنے ساتھ ایک پیغام لایا تھا، جس کے نیچے اسٹامپ بھی لگایا گیا تھا۔ اس کے جسم پر تار جیسی ایک شے بھی موجود تھی۔ صیانتی محکمہ نے اس کے پرواز کرتے ہوئے ہندوستان میں داخل ہونے کی گہری نگرانی کی۔ پیغام اردو میں ہے، لیکن اعداد جو اس پیغام میں تحریر ہیں، پاکستان کے ضلع نارووال کا لینڈ لائن ٹیلیفون نمبر معلوم ہوتے ہیں۔ یہ پرندہ مٹی اور اینٹوں سے تعمیر شدہ ایک حجام میر چندرا کے مکان میں اترا تھا، جو دیہات من وال میں موجود ہے اور پاکستان کی سرحد سے چار کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔ مشتبہ حجام کا 14 سالہ بیٹا جو اردو اعداد سے واقف ہے، پولیس چوکی کے قریب گیا اور اس کے ساتھ یہ ایک جاسوس پرندہ بھی تھا۔ یہ پرندہ تاروں کی ایک جالی پر چندرا کے باورچی خانہ کے قریب بیٹھا ہوا تھا، جس کی وجہ سے ہلچل مچ گئی تھی۔ چندرا نے کہا کہ بدقسمتی سے سرحدی علاقوں میں موبائل فون بہت کم کام کرتے ہیں، اس لئے اس کا بیٹا قریبی پولیس چوکی کو دوڑا گیا۔ پولیس ملازمین نے پرندہ کو پٹھان کوٹ کے مویشیوں کے اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کا ایکسرے لیا گیا

، تاہم انھیں کوئی سراغ دستیاب نہیں ہوا۔ پرندہ کے جسم پر کوئی بھی منفی شے نہیں تھی، لیکن پرندہ کو سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس پٹھان کوٹ راکیش کوشل نے حراست میں لے لیا۔ یہ ایک کمیاب واقعہ ہے کہ پاکستان سے آنے والا ایک پرندہ یہاں پر دیکھا گیا ہے۔ قبل ازیں چند جاسوسوں کو یہاں پر گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ ایک حساس علاقہ ہے، کیونکہ جموں سے قریب ہے، جہاں پر دراندازی عام ہے۔ بامیال پولیس چوکی نے اپنی ڈائری میں اس پرندہ کو مشتبہ جاسوس کے طورپر تحریر کیا اور اس کی اطلاع بی ایس ایف اور آئی بی کو دے دی گئی۔ یہ پرندہ ایک دن بعد دستیاب ہوا، جب کہ صیانتی عملہ کا ایک اجلاس ایک دن قبل یہاں منعقد کیا گیا تھا، جس میں کٹھوا اور جموں اضلاع کے پنجاب پولیس اور فوج کے عہدہ دار شریک تھے۔ پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل بارڈر رینج ایشور شرما نے کہا کہ یہ اجلاس مشترکہ تلاشی کارروائی متعلقہ علاقوں میں کرنے کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا۔ رنجیت ساگر ڈیم کی حفاظت کے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور اس علاقہ میں اور اس کے اطراف و اکناف حفاظتی انتظامات میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔