سرکاری ذرائع کی رپورٹ کے گہرے مطالعہ کے بعد پیدا ہونے والا تاثر
نئی دہلی، 20ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ اور گہرے تعلقات جگ ظاہر ہیں اور یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ امریکہ اور روس کے ساتھ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے سے پاکستان چین کے اور زیادہ قریب چلا جائے گا۔ ایک سرکاری ذرائع نے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تاہم واضح لفظوں میں کہا ‘پاکستان پر خواہ جو بھی اثر پڑے ہم اپنے قومی مفادات کے مدنظر تمام اہم طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں اضافہ کررہے ہیں۔” ذرائع نے ہند۔ روس اور ہند ۔امریکہ تعلقات کو فروغ دینے کی حالیہ کوششوں کے ضمن میں کہا کہ ان کا چین اور پاکستان کے باہمی تعلقات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ انہوں نے مزاحاً کہا ‘پاکستان تو چین کی گود میں بیٹھا ہوا ہے ۔’انہوں نے مزیدکہا کہ مودی حکومت تمام ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات کی پالیسی پرعمل پیرا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ‘کچھ لوگو ں نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا موجودہ حکومت ‘نئی ناوابستہ تحریک’ کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ میرا جواب بالکل واضح ہے ۔ میرا کہنا ہے کہ یہ کوئی نئی ناوابستہ تحریک نہیں ہے کیوں کہ ناوابستگی کا مطلب ہوتا ہے کہ سب سے یکساں دوری رکھی جائے تاہم موجودہ حکومت تمام ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ ‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کوئی بھی فیصلہ ہندوستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں۔انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘ہم بعض ملکوں کے ساتھ کچھ امور پر تعاون کرسکتے ہیں لیکن ایسا صرف قومی مفادات کے معاملے میں ہوسکتا ہے ، کسی نظریاتی معاملے میں نہیں۔” ذرائع نے بتایاکہ ہندوستان پہلی مرتبہ چین اور افغانستان کے ساتھ مل کر افغان سفارت کاروں کو تربیت دے گا۔ یہ تربیتی پروگرام آئندہ اکتوبر کے وسط میں شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغان سفارت کاروں کو تربیت دینے کے پروگرام کا ایک حصہ ہندوستان کے فارن سروس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی میں اور دوسرا بیجنگ میں ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ کل یعنی بدھ کے روز افغان صدر اشرف غنی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان باہمی گفتگو کے درمیان یہ ٹھوس فیصلہ سامنے آیا ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ مدت میں یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستان اور چین ایک ساتھ مل کر افغانستان کی مدد کررہے ہیں۔