واشنگٹن ۔ 12 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے معتمد خارجہ اعزاز چودھری نے جاریہ ماہ امریکی اعلیٰ سطحی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران پاکستان میں مبینہ ہندوستانی سرگرمیوں سے متعلق کوئی تفصیلات پیش نہیں کیں۔ ملنے والی رپورٹس کے برعکس جسے پاکستانی میڈیا میں اعزاز چودھری کے دورہ امریکہ سے قبل شائع کیا گیا تھا، جہاں یہ سمجھا جارہا ہیکہ اعزاز چودھری نے اپنے امریکی ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے دورہ امریکہ کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہندوستان کے خلاف شکایات درج کروائیں بلکہ ان دورخی حکمت عملی اور معاشی تعلقات پر توجہ مرکوز رکھنی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو استحکام حاصل ہو۔ دریں اثناء اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ جو کچھ اب تک آپ لوگوں نے (میڈیا) شائع کیا ہے اس کے مطابق ہندوستان کے خلاف مسٹر اعزاز چودھری نے کوئی تفصیلات پیش نہیں کیں۔ عہدیدار نے کہا کہ وہ یہ بات انتہائی اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ مسٹر چودھری نے ہندوستان پر کوئی تفصیلات نہیں پیش کیں۔ ہوسکتا ہیکہ پاکستان میں ایسا ہوا ہو لیکن انہوں نے وہ تفصیلات کم سے کم امریکہ میں تو پیش نہیں کیں۔
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ مسٹر اعزاز چودھری کے دورہ امریکہ پر یہ تصورکیا جارہا تھا کہ انہوں نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں کچھ ایسی سرگرمیاں انجام دیں جو ملک میں (پاکستان) مسلکی منافرت کو ہوا دے گی جس سے پاکستان کا قومی مفاد متاثر ہوسکتا ہے۔ مسٹر چودھری نے واشنگٹن میں اپنے توقف کے دوران کئی اعلیٰ سطحی عہدیدار بشمول ڈپٹی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی جے بلنکین، دفاعی انڈر سکریٹری کرسٹین ورموتھ، ٹریژری انڈرسکریٹری آڈم جے زوبین اور افغانستان و پاکستان کے لئے خصوصی نمائندہ ڈان فیلڈ مین سے ملاقات کی تھی۔ چودھری کے دورہ امریکہ سے قبل پاکستانی اخبارات میں یہ خبریں شائع کی گئی تھیں کہ موصوف اپنے ساتھ وہ ثبوت لے جارہے ہیں جس کے ذریعہ ہندوستان کی جاسوس ایجنسی ’’را‘‘ پر یہ الزام عائد کیا گیا ہیکہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔ جب جب پاکستان نے اس نوعیت کے معاملات کو اٹھایا، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو یہی ہدایت کی کہ وہ اپنی بات کو ٹھوس ثابت کرنے کیلئے ثبوت فراہم کرے اور پاکستان نے اس سلسلہ میں کوئی بھی ثبوت اب تک فراہم نہیں کئے ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہیکہ مسٹر چودھری کے اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران امریکی عہدیداروں نے لشکرطیبہ اور جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی اور خصوصی طور پر ممبئی حملے کے کلیدی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔