کشمیری عوام کیلئے استصواب عامہ وقت کا تقاضہ، مرتضیٰ عباسی کا خطاب
اقوام متحدہ ۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر اٹھایا۔ عالمی کانفرنس برائے پارلیمنٹرینس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان نے کہا کہ کشمیری عوام کیلئے اس عالمی ادارہ کے تحت استصواب عامہ کرانا وقت تقاضہ مانا جارہا ہے۔ پاکستان کے قومی اسمبلی کے کارگذار اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اسپیکرس کی چوتھی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس خطہ میں پائے جانے والے مسائل اور غیرمعمولی تنازعات کی یکسوئی کیلئے اقدامات ہونے چاہئے تاکہ یہاں پر معاشی اور سماجی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہاں کے مسائل میں سب سے زیادہ اہم مسئلہ جموں کشمیر کا ہے۔ جموں کشمیر مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں یہی لفظ تحریر ہیکہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام خودمختاری کے حق کیلئے ایک عرصہ سے لڑ رہے ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں امن کی برقراری ناگزیر ہے۔ نہ صرف عوام کیلئے بلکہ عالمی سطح پر تمام شہریوں کیلئے امن کا قیام ضروری ہے۔ اب وقت آ گیا ہیکہ آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب عامہ کراتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ اقوام متحدہ کو کشمیریوں کیلئے کام کرنا ہوگا اور امن اور ترقی کیلئے راہ ہموار کرنی ہوگی۔ متنازعہ جاوید عباسی نے یہ بھی کہا کہ امن اور خوشگوار ماحول کے بغیر ترقی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ امن اور سلامتی کا انحصار اصل میں معیشت اور سماجی ترقی پر ہے۔ انہوں نے تقریباً دو دہوں سے جاری عالم دہشت گردی کا پاکستان کی جانب سے دلیرانہ طور پر کئے جانے والے مقابلہ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ہم اس لعنت کا جڑ سے خاتمہ کرنے کوشاں ہے۔ تاہم ساری دنیا کو دہشت گردی کی اصل وجوہات کا پتہ چلانا چاہئے۔ جنوبی ایشیاء ساری دنیا میں نہایت ہی پرامن اور فضائی آلودگی سے پاک خطہ ہے۔ ان چیلنجس سے نمٹنے کیلئے ضروری ہیکہ جنوبی ایشیاء میں سیاسی فضاء کو بھی یکساں اہمیت دی جائے۔ گذشتہ ماہ بھی پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تھا اور اس عالمی برادری سے خواہش کی تھی کہ وہ تنظیم اسلامی کوآپریشن کے تعاون سے مسئلہ کی یکسوئی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔ جنوبی ایشیاء میں موجودہ حالات کشیدہ ہیں۔ یہاں پر امن کی جانب پیشرفت کی کوشش کی جانی چاہئے۔