پاکستان میں ’’سیودی چلڈرن‘‘ این جی او کی سرگرمیاں بحال

اسلام آباد ۔ 25 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج بین الاقوامی امدادی ایجنسی ’’سیودی چلڈرن‘‘ کو اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ یاد رہے کہ صرف کچھ عرصہ قبل تمام بیرونی امدادی ایجنسیوں کے دفاتر کو یہ کہہ کر مہربند کردیا گیا تھا کہ وہ قومی مفاد کے خلاف کام کررہی ہیں۔ اسلام آباد میں ’’سیودی چلڈرن‘‘ نامی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر پڑے قفل کو پولیس نے کھول دیا۔ ایجنسی کے ترجمان سعید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ صرف سیودی چلڈرن ہی واحد بیرونی ایجنسی نہیں تھی بلکہ دیگر بیرونی ایجنسیوں کو بھی بند کردینے کا انتباہ دیا گیا تھا کیونکہ حکومت کو یہ اندیشہ تھا کہ یہ بیرونی ایجنسیاں ملک کے مفاد کے خلاف کام کررہی ہیں۔

یہ فیصلہ کافی غوروخوض اور مشاورت کے بعد کیا گیا اور ان این جی اوز کے کنٹرول کا اختیار وزارت مالیات سے وزارت داخلہ کو منتقل کردیا گیا۔ دریں اثناء وزیرداخلہ نثار علی خان نے اعلان کیا تھا کہ تمام این جی اوز گروپس 6 ماہ تک کام کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ اندرون تین ماہ اپنا رجسٹریشن کروالیں۔ پاکستان نے بین الاقوامی امدادی گروپس کے لئے اپنے موقف میں سختی پیدا کردی ہے اور ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہیکہ جاسوسی سرگرمیوں درپردہ رکھنے کیلئے ان ایجنسیوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر ان ایجنسیوں کی آڑ میں جاسوسی کی جاتی ہے۔ عہدیادروں کا یہ بھی کہنا ہیکہ بین الاقوامی ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کئے جانے کے بعد پاکستان کو امریکہ کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

امریکہ کا کہنا ہیکہ بیرونی این جی اوز پر پابندی عائد کرکے پاکستان خود اپنا نقصان کررہا ہے۔ دریں اثناء سیودی چلڈرن کی جانب سے حکومت پاکستان کے اقدامات کی ستائش کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہیکہ یہ ایجنسی حکومت کے ساتھ اس کے ایک شناخت ار جوابدہ شراکت دار کے طور پر کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ سیودی چلڈرن نامی ایجنسی کے خلاف جانچ پڑتال میں اس وقت شدت پیدا ہوگئی تھی جب 2012ء شکیل آفریدی نامی ڈاکٹر کو ایبٹ آباد میں جعلی ٹیکے لے جاکر سی آئی اے کی جانب سے اسامہ بن لادن کی موجودگی کی توثیق کرنے پر گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ سیودی چلڈرن گروپ نے ڈاکٹر آفریدی یا سی آئی اے کے ساتھ کسی بھی روابط سے انکار کیا ہے۔