اسلام آباد / پشاور 19 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی طالبان کی جانب سے ملک کے شمال مغربی علاقہ میں واقع ایک فوجی کنٹونمنٹ میں کئے گئے طاقتور دھماکہ میں کم از کم 22 پاکستانی سپاہی ہلاک اور دوسرے 38 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ دھماکہ آج کیا گیا ۔ کہا گیا ہے کہ یہ دھماکہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنو میں ۔ بنو میران شاہ روڈ پر آمندی چوک کے قریب کنٹونمنٹ علاقہ میں ہوا ہے ۔ یہ دھماکہ ایک خانگی کار میں ہوا جو سرکاری افواج نے بنو سے شمالی وزیرستان جانے کیلئے کرایہ پر حاصل کی تھی ۔ شمالی وزیرستان کا علاقہ پاکستانی طالبان اور دوسرے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروپس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے ۔ سکیوریٹی ذرائع کے بموجب اس کار میں دھماکو مادے لدے ہوئے تھے جو کنٹونمنٹ علاقہ میں پھٹ پڑے ۔
جیو ٹی وی نے دواخانہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 22 سکیوریٹی اہلکار اس دھماکہ میں ہلاک ہوئے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 38 بتائی گئی ہے ۔ تاہم سکیوریٹی فورسیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دھماکہ کے نتیجہ میںمرنے والے فوجیوں کی تعداد 20 ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ سرحدی دستے کے 20 سپاہی شہید ہوئے ہیں جبکہ 30 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دھماکہ بنو میں ایک گاڑی میں انتہائی عصری دھماکو مادوں کے استعمال کے ذریعہ کیا گیا ہے ۔ عہدیدار نے بتایا کہ سرحدی دستوں نے یہ کار کرایہ پر حاصل کی تھی ۔ زخمیوں کو فوجی ہاسپٹل منتقل کیا گیا ہے جہاں دس زخمیوں کی حالت نازک اور تشویشناک بتائی گئی ہے ۔
ذرائع نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا کہ سکیوریٹی فورسیس پر اس طرح کے حملے جاری رکھے جائیں گے ۔ سکیوریٹی فورسیس نے حملے کے بعد سارے علاقہ کی ناکہ بندی کردی ہے اور امدادی و بچاؤ سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ بنو ضلع نیم خود مختار وزیرستان قبائلی علاقہ کا باب الداخلہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس ٹاؤن میں کئی حملے ہوچکے ہیں اور اپریل 2012 میں یہاں جیل توڑنے کا بھی ایک سنگینا واقعہ پیش آیا تھا جس میں سنٹرل جیل سے 384 قیدی فرار ہوگئے تھے ۔ صدر پاکستان ممنون حسین نے اس خطرنااک حملہ کی مذمت کی ہے جس میں انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں کے نتیجہ میں نفاذ قانون کی ایجنسیوں اور ملک کے جذبہ کو کممور نہیں کیا جاسکتا جو تخریب کاری اور دہشت گردی کی لعنت سے مقابلہ کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔