پشاور ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں ملک کو پولیو سے نجات دلانے حکومت کی کوششوں کو مسلسل جھٹکے لگ رہے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ میں ملک کے شمال مغرب میں ایک ٹیکہ اندازی ٹیم پر گھات لگا کر بموں سے حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ کہا گیا ہے کہ مہلوکین میں نیم فوجی عملہ کے گیارہ اہلکار اور ایک کم عمر لڑکا شامل ہے ۔ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ صوبہ میں پشاور کے جنوب مغرب میں لاشورا کے مقام پر یہ حملہ کیا گیا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ یہ حملہ کل رات دیر گئے کیا گیا ۔
تفصیلات کے بموجب پہلے عصری دھماکو مادوں سے ایک دھماکہ کیا گیا اور جب سکیوریٹی اہلکار وہاں زخمیو ںکی مدد کیلئے روانہ ہوئے تو ان پر دوسرا حملہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں یہ ہلاک ہوگئے ۔ کہا گیا ہے کہ مہلوکین میں ایک کم عمر لڑکا بھی شامل ہے ۔ ایک سینئر عہدیدار جہانگیر خان نے بتایا کہ دھماکوں کے نتیجہ میں میڈیکل ٹیم کی دونوں گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ مہلوکین کے علاوہ اس حملہ میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ پاکستان میں کئی عسکری گروپس کی جانب سے پولیو ورکرس کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ یہ گروپس ٹیکہ اندازی کے مخالف ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکہ اندازی پروگرام در اصل مسلمانوں میں نامردی کو پروان چڑھانے کی مہم کا حصہ ہے۔ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو ہنوز پایا جاتا ہے ۔ افغانستان اور نائیجیریا میں بھی پولیس کے کیسیس سامنے آتے ہیں۔ ہندوستان اس مہم میں کامیاب رہا ہے اور یہاں پولیو کا خاتمہ عمل میں آچکا ہے ۔