پاکستان میں مطلقہ یا بیوہ ہندو خواتین کی دوبارہ شادی کا بل منظور

کراچی ۔ 10 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبہ سندھ کی اسمبلی نے ایک تاریخی ترمیم کے ذریعہ پہلی بار مطلقہ یا بیوہ ہندو خواتین کی دوبارہ شادی کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ قبل ازیں مطلقہ یا بیوہ ہندو خواتین کو دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ دی سندھ ہندو میریج (ترمیم) بل 2018ء نہ صرف میاں بیوی کو ایک دوسرے سے علحدگی (طلاق) اختیار کرنے کا حق دیتا ہے بلکہ بیوی اور بچوں کے مالی موقف کا تیقن بھی دیتا ہے۔ اس بل کو پاکستان مسلم لیگ کے فعال قائد نندکمار نے پیش کیا تھا اور اسمبلی میں اسے ماہ مارچ میں منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کے اطلاق سے قبل یا بعد میں انجام دی گئی ہندو شادیوں میں فریقین کو علحدگی کیلئے عدالتی احکامات کے تحت اجازت حاصل کرنی ہوگی جبکہ اس قانون کے ذریعہ ہندوفرقہ میں کی جانے والی کم عمر (نابالغ) لڑکے ؍ لڑکیوں کی شادی پر بھی امتناع عائد کردیا گیا۔ یاد رہیکہ عرصہ دراز سے ملک کا اقلیتی ہندو طبقہ جبری تبدیلی مذہب اور نابالغ لڑکیوں کی شادی کے خلاف احتجاج کررہا تھا۔ لہٰذا اب اس ترمیم شدہ قانون کے تحت کم عمر لڑکے لڑکیوں کی شادی پر بھی امتناع عائد ہوچکا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صدرنشین بلاول بھٹو نے اس ترمیمی قانون کی ستائش کی ہے۔