کراچی۔/26مئی، ( سیاست ڈاٹ کام ) چار افراد جن میں تین شیعہ مسلمان بھی شامل ہیں، فائرنگ کے تین علحدہ واقعات میں ہلاک اور 9افراد زخمی ہوگئے۔ مسلکی تشدد کے اس واقعہ نے صوبہ بلوچستان میں بھی ہلچل مچادی ہے۔ فائرنگ کا واقعہ کل اسوقت پیش آیا تھا جب ممنوعہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA)نے صدر پاکستان ممنون حسین کے فرزند سلمان حسین پر کئے گئے ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ حب نامی علاقہ میں کئے گئے اس حملہ میں سلمان حسین تو معمولی طور پر زخمی ہوکر بال بال بچ گئے تھے لیکن تین دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گڑبڑ اس وقت شروع ہوئی جب ایک ہزارا دکاندار کو کچھ نامعلوم بندوق برداروں نے فاطمہ جناح روڈ پر گولی مار کر ہلاک کردیا تاھ جبکہ دیگر دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے فوری بعد ہزارا شیعہ کمیونٹی کے افراد بطور احتجاج سڑکوں پر نکل آئے تھے اور دکانات پر سنگباری کرتے ہوئے انہیں بند کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ سٹی پولیس چیف عبدالرزاق چیمہ نے یہ بات بتائی۔ دوسری طرف ایس ایس پی اعتزاز گوویا نے بتایا کہ ہزارا شیعہ کمیونٹی پر حملے کی خبر جیسے ہی عام ہوئی شہر کے دیگر علاقوں میں بھی شیعہ فرقے کے افراد نے احتجاج شروع کردیا جس کی وجہ سے ان علاقوں میں دہشت پھیل گئی تاہم پولیس اور فرنٹیئر کارپس کی بھاری جمعیت نے شہر میں حالات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے اسے مزید بگڑنے نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کی نوعیت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسلکی تشدد بھڑکانے کی کوشش کی گئی ہے۔ بچاؤ کاری عملہ کا کہنا ہے کہ بعض مقامات پر شیعہ اور سنی فرقہ کے لوگ بھی آپسی جھڑپوں میں ملوث پائے گئے تاہم بعد ازاں پولیس کی آمد سے وہ لوگ منتشر ہوگئے۔