کراچی ۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی صوبہ سندھ میں ایک مذہبی مقدس کتاب کی مبینہ بے حرمتی کرنے والے اقلیتی ہندو طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا۔ بعدازاں اس علاقہ میں ایک ہندو شخص کو گولی مار کر ہلاک کئے جانے کے بعد ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔ سندھ کے ضلع گھٹکی کے موضع مہرا سامیجو میں اس وقت زبردست کشیدگی پھیل گئی جب ایک ہندو شخص امرلال جس کی ذہنی حالت مبینہ طور پر ٹھیک نہیں ہے، گذشتہ روز ایک مقدس مذہبی کتاب کی بے حرمتی کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق امر لال کو گرفتار کرلیا گیا جو منشیات عادی تھا اور چند ماہ قبل مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد ایک مسجد میں مقیم تھا۔ اس واقعہ کے بعد مقامی مذہبی قائدین دیگر برہم افراد کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور گڑبڑ کے دوران ایک ہندو شخص کو گولی مار کر ہلاک کردینے کا واقعہ پیش آیا۔ میرپور مکیلو علاقہ میں ایک چھوٹی ہوٹل کے باہر بیٹھ کر چائے نوشی میں مصروف دو ہندو نوجوانوں پر چند موٹرسیکل سواروں نے اندھادھند فائرنگ کردی۔ احتجاج کے دوران کی گئی اس فائرنگ میں ایک نوجوان 17 سالہ دیوان شیتل کمار ہلاک ہوگیا اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس مسعود احمد بنگش نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ستیش ایک بزنسمین تھا۔ ہندو برادری کے مقامی قائدین میں پیدا شدہ کشیدگی کے پیش نظر حکام سے اپنی جان و مال کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ بنگش نے کہاکہ پولیس فورسیس ، رینجرس کی مدد سے اس کشیدہ صورتحال پر کنٹرول کی کوشش کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ضلع گھٹکی کے تمام ٹاؤنس میں آج بند منایا گیا۔