پاکستان میں مؤثر میکانزم بنائے جانے تک شراب خانے بند

اسلام آباد 2 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی سندھ ہائی کورٹ نے ریاست میںمبینہ طور پر اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت کے خلاف پارلیمانی رکن رمیش کمار ونکوانی کی عرضی کی سماعت کے بعد ریاست بھر میں موجود شراب خانوں سے متعلق ایک میکانزم بنائے جانے تک تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن مسٹر وانکوانی نے یہ استدلا ل کیا کہ ریاست بھر میں اقلیتوں کے نام پر شراب بیچی جارہی ہے جبکہ ہندو مذہب میں شراب پینے کی اجازت نہیں۔ اس لئے شراب خانے بند کئے جائیں۔قبل ازیں کورٹ نے مسٹر وانکونی کی درخواست پر ڈی جی ایکسائز سے شراب کی فروخت کے میکانزم سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی۔ ڈی جی ایکسائز نے رپورٹ میں صرف شراب کی لائسنس والی دکانوں کی فہرست پیش کر دی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اسے نامکمل قرار دے کر مسترد کردیا۔کورٹ نے مسٹر ونکوانی کی درخواست پر سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایکسائز پولیس سندھ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک جامع رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا ہے کہ رپورٹ جمع کرانے تک تمام شراب خانوں کو بند رکھا جائے ۔متعلقہ اداروں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ شراب خانوں کی فروخت اور لائسنس سے متعلق ایک ماہ میں طریقہ کار وضع کرکے اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے ۔مسٹرونکوانی نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہاہے کہ اگر کسی کو شراب فروخت کرنا ہی ہے یا کسی کو شراب فروخت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ، توہمارے مذہب کے نام پر نہ دی جائے ۔روزنامہ ڈان کے مطابق دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں رہنے اور آنے والے غیر ملکیوں کے لیے شراب خانوں کو لائسنس فراہم کیے گئے ، جس پر رمیش کمار ونکوانی نے دلیل دی کہ سندھ میں آنے والے غیر ملکی اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں کیا انھیں تمام کام کرنے کی اجازت دی جائے گی؟۔