پاکستان میں قرآنِ مجید کی مبینہ بے حرمتی پر مندر نذرآتش

کراچی۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ ایک غصہ سے بپھرے ہوئے ہجوم نے ایک ہندو مندر اور دھرم شالہ پر حملہ کرکے نذرآتش کردیا۔ مبینہ طور پر قرآنِ مجید کی بے حرمتی کے انتقام پر یہ کارروائی کی گئی۔ مقامی عہدیداروں نے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔ احتجاجی مظاہرین نے مندر اور دھرم شالہ پر کل رات حملہ کیا اور انھیں نذرآتش کردیا۔ قرآنِ کریم کے اوراق کو نذرآتش کرنے کے ملزم ایک ہندو شخص کے گھر کا محاصرہ بھی کرلیا گیا جس کی وجہ سے فوج انتباہی فائرنگ کرنے اور آنسو گیس کے شیل استعمال کرنے پر مجبور ہوگئی۔

پولیس کے بموجب شہر کے علاقہ جناح باغ اور دیگر علاقوں میں اس حملہ کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا۔ اہانت مذہب کے ملزم کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ منشیات کا عادی ہے اور کٹر مذہبی عقائد رکھتا ہے جن کی بناء پر دیگر مذاہب کی توہین بھی کیا کرتا ہے۔ کلپنا دیوی صدر مقامی ہندو پنچایت نے ’جیو نیوز‘ پر یہ انکشاف کیا۔ مقامی پولیس عہدیداروں کے بموجب قرآنِ مجید کی اس شخص کی جانب سے اہانت کی خبر جیسے ہی پھیلی، برہم طلبہ اور ان کے مقامی دینی مدرسوں کے حامی گروپس کی شکل میں جمع ہوکر اس شخص کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے لگے۔ جناح باغ چوک کے علاقہ میں ہندو مندر کو نذرآتش کردیا گیا اور متصلہ دھرم شالہ کو آگ لگادی گئی جو جل کر آگ کا ڈھیر بن گیا۔ اس علاقہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ نیم فوجی رینجرس اور پولیس کی طلایہ گردی میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے مبینہ طور پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔