اسلام آباد 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج قتل کے ایک مجرم قیدی کو پھانسی پر لٹکادیا جبکہ حکومت سزائے موت کے منتظر قیدیوں کو مسلسل موت کی سزائیں دے رہی ہے۔ حالانکہ انسانی حقوق تنظیمیں اِس پر شدید تنقیدیں کررہی ہیں۔ نصراللہ ایک شخص کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا جو مبینہ طور پر اُس کا بھائی تھا۔ یہ واقعہ پاکستان کے جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں 1994 ء میں پیش آیا تھا۔ اُسے ملتان کی سنٹرل جیل میں آج علی الصبح پھانسی پر لٹکادیا گیا۔ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اُس کی اپیلوں کو مسترد کردیا گیا تھا اور صدر پاکستان نے بھی اُس کی درخواست رحم مسترد کردی تھی۔ 10 مارچ کو حکومت نے تمام مقدمات میں سزائے موت پر عائد انتباہ برخاست کردیا تھا حالانکہ عدالت کی جانب سے مجرم کو سزائے موت سنائی جاچکی تھی۔ اس طرح سابقہ فیصلے میں توسیع کی گئی تھی جس کے تحت دہشت گردی سے متعلق مقدمات پشاور اسکول کے گذشتہ سال ڈسمبر میں قتل عام کے بعد جس میں 150 افراد جن میں سے بیشتر بچے تھے، ہلاک ہوگئے تھے، دوبارہ شروع کردیئے گئے۔ تاحال 50 سے زیادہ سزائے موت قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔ پاکستان کی مختلف جیلوں میں فی الحال 8 ہزار سے زیادہ قیدی اپنی سزائے موت پر تعمیل کے انتظار میں ہیں۔