اسلام آباد۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ امریکہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں پاکستان کے عسکری آپریشن ضربِ عضب کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم اس نے عارضی طور پر دشمن کی بیخ کنی کردی ہے اور وہ افغانستان فرار ہوگئے ہیں۔ امریکہ کے میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ اور امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائیوں پر کوئی فیصلہ کرنا تاحال قبل از وقت ہے۔ ضرب عضب آپریشن کے نتیجہ میں ہزاروں افراد بے گھر بھی ہوئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جو بات درحقیقت اہمیت رکھتی ہے، وہ یہ ہے کہ آیا وہ تینوں مرحلے مکمل کرسکتے ہیں؟ یعنی علاقے کو خالی کروانا، اس پر کنٹرول حاصل کرنا اور اس کو آباد کرنا۔ جنرل ڈیمپسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج بدستور اس آپریشن کے پہلے مرحلے میں ہے، یعنی وہ علاقہ سے شدت پسندوں کا صفایا کررہی ہے۔ ان کے مطابق فوج کو اب یہ دیکھانا ہوگا کہ کیا وہ اس علاقہ کو سنبھال سکتی ہے؟ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد پاکستان کے لئے اس علاقہ میں قانون کی حکمرانی کو بحال کرنا اہم ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک ہزاروں جنگجوؤں کو یکجا ہوتے اور تشدد کی سطح میں اضافہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، جس سے شمالی وزیرستان سے آنے والے دشمن کی افغانستان میں کارروائیاں کرنے کی اہلیت کا اشارہ مل سکے۔