اسلام آباد ۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں کئی ہفتوں سے جاری سیاسی طوفان اب تھمتا نظر آرہا ہے اور احتجاجیوں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ دونوں فریقین کے مابین مصالحتی کوششیں جاری ہیں اور ایسا لگتا ہیکہ ٹھوس حل تلاش کرلیا جائے گا۔ پارلیمنٹ میں عمران خان کی زیرقیادت تحریک انصاف پارٹی ارکان اور موافق حکومت قائدین کے مابین گرما گرم مباحث کے بعد آخرکار مثبت پیشرفت کے اشارے ملنے شروع ہوئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن اسپیکر نے اسے قبول نہیں کیا ہے۔ جماعت اسلامی سربراہ سراج الحق کی زیرقیادت اپوزیشن سیاستدانوں کی کمیٹی ’’جرگہ‘‘ نے آج شام عمران خان سے بات چیت کی۔
واضح رہیکہ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے کل رات جرگہ سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ اس کمیٹی میں پاکستان پیپلز پارٹی لیڈر رحمن ملک، سینئر پاکستان تحریک انصاف پارٹی لیڈر شاہ محمود قریشی بھی شامل ہیں۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کی زیرقیادت قانون سازوں نے سب سے پہلے عمران خان سے ملاقات کی۔ اس کے بعد طاہرالقادری سے بات چیت کی اور اس ضمانت کی پیشکش کی کہ حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان جو بھی معاہدہ طئے پائے گا اس پر عمل آوری کی جائے گی تاکہ جاریہ بحران اور تشدد کا ماحول ختم کیا جاسکے۔ سراج الحق کے حوالے سے اخبار ڈان نے لکھا ہیکہ پاکستان تحریک انصاف نے اس درخواست کو کھلے دل سے قبول کرلیا ہے۔ ہم ان کے ممنون و مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا تاوقتیکہ کوئی نتیجہ برآمد ہوجائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر لیڈر شاہ محمود قریشی نے پارٹی کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے موافق حکومت قائدین کے الزامات کا جواب دیا۔ قریشی نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بچانے کیلئے احتجاج کررہے ہیں اس کو تباہ کرنے کیلئے نہیں۔ میں اپنی بات کو ریکارڈ میں لانا چاہتا ہوں کہ ہمارا احتجاج جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے نہیں اس کو مستحکم بنانے کیلئے ہے۔ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی جانب سے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کا حوالہ دیا۔ نواز شریف صبح کے وقت پارلیمنٹ میں موجود تھے لیکن جیسے شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کا آغاز کیا وہ اٹھ کر چلے گئے۔ ایوان میں کئی قائدین نے نواز شریف کی حمایت میں بیان دیا۔ اس دوران پاکستان سپریم کورٹ نے سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو ہدایت دی ہیکہ وہ کل تک اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے اسلام آباد میں اختیار کردہ بیٹھے رہو احتجاج اور ماورائے دستور اقدامات کے خلاف داخل کردہ درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے بحران کو ختم کیا جاسکے۔