واشنگٹن ، 11 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اوباما انتظامیہ پاکستان میں چھپے مبینہ امریکی دہشت گرد کو نشانہ بنانے کیلئے فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ لاس اینجلس ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی دہشت گردمبینہ طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں چھپا ہے اور اوباما انتظامیہ سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ اس مبینہ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کیلئے سی آئی اے کو باقاعدہ اجازت دیدی جائے۔ امریکی شہری کو ممکنہ طور پر ڈرون، فضائی حملے یا فوجی کارروائی کے ذریعے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم امریکی حکام نے اس مبینہ ٹارگٹ کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس مرحلے پر اس طرح کی کارروائی کی گئی تو حکومت پاکستان اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کا عمل متاثر ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف پاکستان میں بد امنی بڑھے گئی بلکہ اس سے افغانستان میں اتحادی افواج پر بھی حملوں میں تیزی آئے گی۔
اس طرح امریکہ میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے مشتبہ شخص کی پاکستان میں موجودگی کو جواز بنا کر امریکہ نے پاکستان میں ایک اور میزائل حملے کا منصوبہ بنا لیا۔ دوسری جانب اوباما انتظامیہ میں پاکستان میں مشتبہ امریکی شہری کو میزائل حملے سے نشانہ بنانے کی بحث جاری ہے۔ بحث میں حملے کے قانونی پہلو پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ اخبار کے مطابق میزائل حملے میں ہدف بننے والا امریکی شہری امریکہ میں مبینہ دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں اس حوالے سے سفارتی حلقوں میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر امریکہ کا یہ اقدام امن کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا اور بالخصوص ایسے مرحلے پر جب حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان ابتدائی مرحلوں میں رابطے ہوئے ہیں ، یہ اقدام کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں ہوگا ۔