پاکستان میں توہین رسالتؐ پر عیسائی ملزم کو سزائے موت

اسلام آباد ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک عدالت نے توہین رسالت ﷺکے ملزم عیسائی نوجوان ساون مسیح کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج غلام مرتضیٰ نے سنٹرل جیل اچھرہ میں مقدمے کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ ساون مسیح پر الزام تھا کہ اس نے گزشتہ برس اپنے مسلمان دوست سے جھگڑے کے دوران پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گستاخانہ کلمات ادا کئے تھے۔ اس واقعے پر مشتعل ہو کر ہزاروں افراد نے لاہور کی عیسائی آبادی جوزف کالونی پر دھاوا بول کر 100 سے زائد مکانات کو جلا دیا تھا۔ ساون مسیح کے وکیل ایڈوکیٹ طاہر بشیر نے بتایا کہ عدالتی فیصلے میں پی پی سی 295 کے تحت ان کے موکل کو سزائے موت اور دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور اگر وہ یہ جرمانہ ادا نہیں کر پاتا ہے تو پھر اسے چھ ماہ قید کاٹنی ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں فیصلے کی کاپی موصول ہو گئی ہے اور اب وہ سات دن کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

طاہر بشیر نے کہا : ’’عدالت بااختیار ہے لیکن میرے خیال میں اس مقدمے میں بھی توہین کے دیگر مقدمات کی طرح بہت زیادہ دباؤ تھا‘‘۔ اس مقدمہ کا آغاز 8 مارچ 2013ء کو پیش آئے واقعے کے باعث ہوا تھا جس میں جوزف کالونی کے رہائشی بچپن کے دو دوستوں ساون مسیح اور شاہد عمران کے درمیان اسنوکر کھیلتے ہوئے جھگڑا ہوا اور پھر بڑھتے بڑھتے بات اتنی بڑھی کہ ساون پر توہین مذہب کا الزام لگ گیا۔ پاکستان میں کسی عیسائی آبادی پر حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا اور ماضی قریب میں گوجرہ اور شانتی نگر میں بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن آج تک نہ تو ان واقعات سے متعلق حقائق منظر عام پر آسکے اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار ٹھہرا کر سزا دی گئی ہے۔