اسلام آباد 14 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں مخالف حکومت احتجاجیوں کے حوصلے آج اس وقت مزید بلند ہوگئے جب ایک عدالت نے عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے تمام گرفتار کردہ حامیوں کو رہا کردینے کا حکم جاری کیا ۔ واضح ہے کہ ایک دن قبل ہی ان دونوں قائدین نے حکومت کے ساتھ بات چیت معطل کردی تھی تاکہ اس پر اپنے مطالبات کی تکمیل کیلئے مزید دباؤ ڈالا جاسکے ۔ پاکستان کی پولیس نے کئی احتجاجیوں کو گرفتار کیا تھا اور ایک عدالت نے کل احکام جاری کئے تھے کہ اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 100 احتجاجیوں کو 14 دن کی تحویل میں جیل بھیجا جائے ۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی مظاہرے کئے ہیں
اور قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ جن 100 کارکنوں کو جیل بھیجا گیا تھا ان میں 91 کا تعلق عمران خان کی قیادت والی پاکستان تحریک انصاف سے تھا جبکہ مابقی کا تعلق علامہ طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک سے تھا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے آج زیریں عدالت کی جانب سے کل جاری کردہ احکام کو کالعدم قرار دیدیا اور حکم دیا کہ تمام ورکرس کو رہا کردیا جائے ۔ جج نے حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ ان گرفتاریوں کے تعلق سے 17 ستمبر تک جواب داخل کرے ۔ عمران خان اور علامہ طاہر القادری نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی پارٹیوں کے سینکڑوں کارکنوں کو جمعہ کے دن شروع کی گئی کارروائی میں گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے صرف ان افراد کو حراست میں لیا ہے جو پولیس اور سرکاری عمارتوں بشمول پاکستان ٹی وی کے دفتر پر حملوں میں ملوث رہے تھے ۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ طاہر عالم نے میڈیا سے کہا کہ پولیس ‘ عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے خواہش کریگی کہ جو افراد پارلیمنٹ پر حملہ میں ملوث ہیں ان کی رہائی کے احکام کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ کل رات اپنے احتجاج کے ایک ماہ کی تکمیل کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے استعفی پیش کئے جانے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب مزید بات چیت کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ جب تک وزیر اعظم استعفی نہیں دینگے ہم نہیں جائیں گے ۔ انہوں نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آیا نوجوانوں کو گرفتار کرنا جمہوری عمل ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ عہدیدار نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے ۔ عمران خان نے ادعا کیا کہ اب نواز شریف کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے ۔ وہ ڈکٹیٹر ہیں اور ان کا اقتدار جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سے بدتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب پولیس اور عدلیہ پر مزید انحصار نہیں کرسکتے۔ نیا پاکستان تشکیل دینے کا جو خواب ہے وہ بہت جلد شرمندہ تعبیر ہوجائیگا۔