اسلام آباد ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے ملک کے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ ایک دہے سے جاری توانائی کا بحران 2017 ء تک ختم ہوجائے گا اور انشاء اللہ توانائی کی قلت پر قابو پالیا جائے گا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے کہاکہ گزشتہ سال کی بہ نسبت جاریہ سال توانائی سربراہی کا موقف بہتر رہا اور کہاکہ آئندہ سالوں میں اس موقف میں مزید بہتری واقع ہوگی۔ ایک تقریب میں اپنے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا تھا کہ ملک میں اس وقت متعدد پراجکٹس جیسے 960 میگاواٹ نیلم ، جہلم، 1400 میگاواٹ تاربیلا ۔ IV اور 1000 میگاواٹ جو ایل این جی کے ذمہ ہے نے ملک میں توانائی کے موقف میں بہتر پیدا کرنے اہم رول ادا کیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اس وقت پاکستان میں عوام کو کئی گھنٹوں تک برقی سربراہی کے بحران کا سامنا ہے جس کا سلسلہ گزشتہ ایک دہے سے جاری ہے۔ اُس پر طرّہ یہ کہ ملک میں شدید گرمی نے بھی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور اب تک سینکڑوں افراد گرمی کی وجہ سے لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ مزید برآں رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے اور شدید گرمی اور برقی منقطع ہونے کے باوجود عبادتوں اور ریاضتوں کے سلسلہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے اور خشوع و خضوع کا وہی عالم ہے جو عام دنوں میں (برقی بحران اور گرمی نہ ہونے کی صورت میں) ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ نواز شریف نے 2013 ء میں برسر اقتدار آنے سے قبل عوام سے سب سے پہلا یہی وعدہ کیا تھا کہ وہ عوام کو برقی بحران سے نجات دلاکر ہی دم لیں گے۔ تاہم دو سال گزر جانے کے باوجود نواز شریف حکومت برقی بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ البتہ یہ بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ برقی سربراہی کا جو بُرا حال تھا اُس میں اب کچھ بہتری واقع ہوئی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت متعدد پراجکٹس پر کام کررہی ہے اور یہ اعلان بھی کرچکی ہے کہ وہ قومی گرڈ میں 10,500 میگاواٹ کا 2018 ء تک اضافہ کرے گی۔ چونکہ یہی وہ امکانی سال ہے جب چین ۔ پاکستان معاشی راہداری پراجکٹ پایہ تکمیل کو پہونچے گا۔ 45 بلین ڈالرس کے مصارف والے اس پراجکٹ میں توانائی پیداوار سرفہرست ہے جبکہ دیگر ترقیاتی کاموں میں سڑکیں، ریل، بزنس پارکس اور پاور اسٹیشنوں کا قیام بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ کچھ دنوں سے جو شدید گرمی پڑرہی ہے اُس نے عالمی سطح پر تمام ممالک کو حیرت زدہ کردیا ہے کیونکہ ایسے واقعات شاذ و نادر ہی رونما ہوتے ہیں جہاں گرمی کی شدت نے اتنے زیادہ لوگوں کو ہلاک کیا ہو۔ ہندوستان اور عرب ممالک بھی اپنی گرمی کے لئے مشہور ہیں تاہم وہاں گرمی کی شدت سے ہلاکتوں کی تعداد کبھی اتنی نہیں رہی جتنی پاکستان میں رہی۔ نواز شریف یہی کہتے ہیں کہ آئندہ دو سال ملک کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اُن کے شخصی وعدہ کے علاوہ گرمی کی صورت میں پیش آئے قہر خداوندی نے بھی قیامت صغریٰ کا منظر پیش کردیا۔