پاکستان میں ایسٹر کے دن بم حملوں کی تحقیقات

پانچ ہزار افراد گرفتار، 200 سے زیادہ ہنوز تحویل میں
لاہور ۔ 29 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبۂ پنجاب میں 5000 سے زیادہ افراد کو دو دن میں حراست میں لے لیا گیا۔ اتوار کے دن ایسٹر کے موقع پر بم حملے کئے گئے تھے۔ 200 سے زیادہ افراد ہنوز تحویل میں ہیں۔ پاکستانی صوبۂ پنجاب کے وزیر قانون نے آج کہا کہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو اس حملہ کی تحقیقات کرے گی۔ رانا ثناء اللہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابتداء میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے مختلف مقامات سے 5221 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا ۔ 5005 افراد کو ان کی شناخت کی جانچ کے بعد رہا کردیا گیا۔ تاہم 2016 مشتبہ افراد اب بھی مزید تفتیش کیلئے تحویل میں ہیں۔ انہوں نے اطلاع دی کہ حملہ کی تحقیقات میں 23 افراد کی ہلاکت بھی شامل ہیں۔ 56 محکمہ سراغ رسانی کی کارروائیاں پنجاب پولیس کی جانب سے کی گئی ہیں جبکہ انسداد دہشت گردی محکمہ کی جانب سے کئی مقامات پر دھاوے کئے گئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے تاہم اس رجحان کو مسترد کردیا کہ دہشت گرد پاکستانی پنجاب میں محفوظ پناہ گاہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیول اور فوجی محکمہ پورے صوبہ میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ اس کے لئے قومی لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پنجاب میں ایسا کوئی علاقہ نہیں ہے جہاں کے چند افراد دہشت گردی میں  ملوث ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی پنجاب میں دہشت گردوں کی ٹولی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔ صوبہ کے تمام دینی مدرسے صوبائی حکومت کی زیر نگرانی ہے اور حکومت جانتی ہے کہ ان مدرسوں میں کتنے طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ لاہور حملہ کے بارے میں وزیر قانون نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی ، اس کی قیادت انسداد دہشت گردی محکمہ کا ایس ایس پی کرے گا۔ کثیر تعداد میں لوگ گلشن اقبال کے علامہ اقبال پارک میں موجود تھے ، جبکہ طاقتور دھماکہ اتوار کے دن ہوا۔ عیسائی خاندانوں کی ا کثریت اس وقت پارک میں ایسٹر منانے کیلئے جمع تھی، یہ بے رحمانہ خودکش بم بردار کا حملہ جس کی عمر 20 اور 30 سال کے درمیان تھی۔ جماعت الاحرار نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔