جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
پاکستان میں آج رائے دہی
پاکستان کے 100 ملین رائے دہندوں کو آج اپنے اور اپنے ملک کی ترقی ، خوشحالی استحکام اور دہشت گردی سے پاک فضا قائم کرنے کے لیے ووٹ ڈالنے ہیں ۔ ان کا ووٹ ایک مضبوط حکومت بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے تو پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل کی یکسوئی کے لیے منتخب قیادت پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوں گے ۔ پاکستان کے یہ انتخابات جنوبی ایشیا میں خاص کر برصغیر کے پڑوسی ملکوں کے لیے بھی اہم ثابت ہوں گے ۔ پاکستان کے رائے دہندوں کے لیے خاص کر وفاقی اور صوبائی علاقوں کی حکومتوں کو منتخب کرنا بہت بڑا مشکل مرحلہ ہے ۔ پاکستان کی سرزمین پر اس کے اپنے ہی چند باشندوں نے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ذریعہ خون ریزی پھیلائی ہے ۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (نواز ) ، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی یا کرکٹر سے سیاستداں بننے والے عمران خاں کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہے ۔ ان کے پاس پارٹیوں کے علاوہ پاکستان کی سرزمین کو لہولہان کرنے والی بعض تنظیمیں بھی ووٹ حاصل کرنے کے لیے انتخابی میدان میں ہیں ۔ یہ تنظیمیں جہادی گروپس کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں ۔ اس سے پاکستان کے اندر تشدد ، خود کش حملے اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ انتخابی مہم کے دوران بھی کئی خود کش حملے کئے گئے جن میں سیاسی پارٹیوں کے اہم امیدواروں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد ہلاک ہوگئی ۔ پاکستان میں ہونے والے ان انتخابات پر ساری دنیا کی نظریں ہیں ۔ خاص کر پاکستانی میڈیا نے رائے دہندوں کی رہنمائی میں اگرچیکہ کوئی کسر باقی نہیں رکھی مگر میڈیا کے منقسم گروپ نے رائے دہندوں کی ذہن سازی بھی انتشار پسندانہ طریقہ سے کی ہے تو رائے دہی کے بعد نتائج بھی بکھرے ہوئے ملیں گے ۔ اس لیے رائے دہندوں کو میڈیا اور سیاستدانوں کی لچھے دار تقریروں کا شکار ہوئے بغیر اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ دینا ہوگا ۔ اگر یہ انتخابات پرامن طریقہ سے مکمل ہوتے ہیں تو پاکستان میں جمہوری طرز پر منتخب قیادت کی باگ ڈور جمہوریت کے اقدار کو محفوظ رکھتے ہوئے دوسری جمہوری حکومت تشکیل پائے گی ۔ پاکستان میں رشوت ، کالا بازاری ، دہشت خوف و ہراس کا ماحول گرم رہتا ہے ۔ ایسے میں پاکستانی عوام کی بڑی تعداد پسماندگی کا شکار ہے ۔ انہیں اب تک کسی بھی حکومت نے اپنے وعدوں کے مطابق مکمل راحت نہیں پہونچائی نہ ہی دہشت گردی سے چھٹکارا دلایا ہے ۔ پاکستان میں عدلیہ کے حالیہ رول نے رائے دہندوں کے اندر خط اعتماد تو پیدا کیا ہے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی دختر مریم نواز کو جیل بھیجنے والی عدلیہ کے لیے بھی یہ انتخابات ایک طرح سے خاص اہمیت رکھتے ہیں ۔ نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ نواز کے حق میں رائے دہندوں کا جوش و خروش برقرار رہتا ہے تو ووٹ اس پارٹی کے حق میں زیادہ ڈالے جائیں گے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین آصف زرداری اور ان کے فرزند بلاول بھٹو نے پاکستانی عوام کے سامنے اپنی پارٹی کی سابق حکمرانی کی دہائی دیتے ہوئے بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کے نام پر ووٹ مانگا ہے ۔ عمران خاں نے ان دونوں پارٹیوں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف عوام کے ذہنوں میں یہ بات بٹھانے کی کوشش کی ہے کہ عوام نے ان دونوں پارٹیوں کو اقتدار تک پہونچا کر تجربہ حاصل کرلیا ہے ۔ اب وہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار حوالے کرنے کے لیے ووٹ دیں تو یقینا پاکستان کی موجودہ حالت کو بدل کر رکھدیں گے ۔ عمران خاں نے اپنے سیاسی عزم کا سفر جب شروع کیا تھا تو ان کے حامیوں کی تعداد کم تھی لیکن اب انہوں نے اپنا اثر بڑھا دیا ہے اور لوگ ان کی باتوں پر دھیان دینے لگے ہیں ۔ عین ممکن ہے کہ پاکستانی عوام اس بار پاکستان تحریک انصاف کو ہی اقتدار حوالے کرنے کا فیصلہ کریں گے ۔ پاکستان کی خون ریز سیاسی مہم اور بموں ، حملوں ، فائرنگ کے درمیان ہونے والی جمہوری طرز کی انتخابی مہم کے اثرات آج پولنگ بوتھس تک پہونچنے والے پاکستانی عوام کو کس پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالنے کی ترغیب دیں گے یہ تو نتائج سے پتہ چلے گا ۔ انتخاب مہم میں جس طرح کے دہشت گرد حملے ہوئے تھے رائے دہی کا دن پرامن طریقہ سے گذرتا ہے تو عوام کا ووٹ بلا شبہ پاکستان کے بہتر مستقبل کا ضامن ہوگا ۔ توقع کی جاتی ہے کہ پاکستان کے یہ انتخابات نہ صرف پاکستان کے داخلی معاملوں سے نمٹنے میں معاون ہوں گے بلکہ خارجی امور سے نمٹتے ہوئے مسائل کی یکسوئی کی راہ دکھائیں گے۔