پاکستان : طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے، 15 مشتبہ دہشت گرد ہلاک

اسلام آباد، 10 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی فوج کی جانب سے آج منگل کی صبح ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے گئے۔ فوج کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 15شدت پسند مارے گئے۔ کراچی ایئر پورٹ پر طالبان کے دہشت گردانہ حملے کے دو روز بعد پاکستانی فوج کی یہ کارروائی قبائلی علاقہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کی گئی۔ کراچی ایئر پورٹ پر کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے میں 12 دہشت گردوں سمیت 35 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایک بیان کے مطابق فضائی کارروائی کے دوران ’’دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔‘‘ فرانسیسی خبررساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق آج کی ہلاکتوں کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہوپائی ہے۔

کراچی ایئر پورٹ پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب حملے کے بعد پاکستانی فوج پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے اسے اپنے سابق رہنما حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھا۔ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اس طرح کے مزید حملے بھی کئے جائیں گے۔ تازہ فضائی حملے پاکستانی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل ختم ہونے کے بعد سے طالبان کے خلاف قبائلی علاقوں میں وقفے وقفے سے جاری کارروائیوں کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل آخری کارروائی مئی کے آخر میں شمالی وزیرستان میں کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ افغان سرحد کے قریب پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں کی سات ایجنسیوں میں شامل خیبر ایجنسی میں قبل ازیں رواں برس اپریل میں پاکستانی فوج کی طرف سے فضائی کارروائی کی گئی تھی۔

تب اس کارروائی میں 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خیبر ایجنسی کو عسکریت پسندوں کے مختلف گروپوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ ان میں سے اہم ترین لشکر اسلام ہے جس کی سربراہی منگل باغ کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ وسطی ایشیائی مملکتوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔ پاکستان کے ریٹائرڈ فوجی جنرل اور دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود کے مطابق پاکستانی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں طالبان شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے علاوہ کراچی سمیت دیگر شہروں میں موجود دہشت گردوں کے ’سلیپر سیلز‘ یا ان کی خفیہ موجودگی کے خلاف کارروائی کرے۔ مسعود کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف یہ کارروائی انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت ہے۔