امریکہ، عمران خان حکومت کیساتھ کام کرنے کا خواہاں، پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری ایلائس ویلز کی ویڈیو کانفرنس
واشنگٹن ۔ 21 اگست (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف یہ راگ الاپنا شروع کردیا ہیکہ وہاں آج بھی دہشت گرد گروپس خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ خود حکومت پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار نے کہا کہ پاکستان پر امریکہ عرصہ دراز سے یہ دباؤ ڈالتا آرہا ہیکہ دہشت گردوں کے خلاف اتنی ٹھوس کارروائی نہیں کی جارہی ہے جتنی کہ کی جانی چاہئے اور اسی وجہ سے دہشت گرد گروپس کے حوصلے بلند ہیں۔ پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری ایلائس ویلز نے البتہ پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جہاں عمران نے کہا تھا کہ ملک کی سرحدوں کی دونوں جانب وہ صرف اور صرف قیام امن کے خواہاں ہیں اور یہ ان کے (عمران) لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یاد رہیکہ عمران خان نے 18 اگست کو پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف لیا حالانکہ قبل ازیں وہ ملک کی سرگرم سیاست میں حصہ لیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے پاکستان میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کی کئی بار مخالفت کرچکے ہیں۔ ویلز نے کل اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدار قیام امن کیلئے پاکستان کو اہم رول ادا کرنا ہے۔ ہم نے پاکستان سے اپنی تشویش کا یہ کہہ کر اظہار کردیا ہیکہ پاکستان میں آج بھی دہشت گرد گروپس خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔ ایسے گروپس بھی ہیں جو باہر سے سرگرمیاں چلاتے ہوئے پاکستان میں تشدد برپا کرنے کے علاوہ افغانستان میں قیام امن کے دشمن ہیں لہٰذا ایسی تنظیموں کے خلاف بھی حکومت پاکستان کو سخت کارروائی کرنا چاہئے۔ ایلائس ویلز سے پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان سے کئے گئے اس مطالبہ پر کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان جیسے دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی کی جائے، پاکستان نے کوئی مثبت قدم اٹھایا ہے؟ واشنگٹن سے ویلز ایک فارین پریس سنٹر ویڈیو کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں جس کا موضوع تھا ’’بحیرہ ہند کے خطہ میں امریکی پالیسی‘‘۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے انڈیا فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈین اوشین کانفرنس میں شرکت کا بھی تذکرہ کیا جو ہنوئی میں 27 اور 28 اگست کو ہوگی۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے اور قیام امن کے تعلق سے نئے وزیراعظم عمران خان نے جو بیان دیا ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن اور موجودہ سیکوریٹی کی صورتحال سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں پائیدار قیام امن کیلئے انتہائی اہم رول ادا کرنا ہے۔ ہم نے اس معاملہ میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کی ہیکہ وہ یا تو طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے یا پھر انہیں (طالبان) دوبارہ افغانستان بھیج دے۔ علاوہ ازیں پاکستان کو یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ طالبان پاکستان کی سرزمین پر اپنے قدم دوبارہ جمانے میںکامیاب نہ ہوسکے۔