اُری حملہ کے بعد ملک میں 1965 ء کی جنگ کی طرح غم و غصہ ، کشمیر میں امن ، اتحاد اور بھائی چارہ سے مسائل کی یکسوئی ممکن
نئی دہلی ۔ /25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اُری حملہ کے بعد ملک میں غم و غصہ کی لہر پیدا ہوئی ہے اور 1965 ء کی جنگ کے وقت بھی ایسی ہی شدید برہمی دیکھی گئی تھی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گرد حملہ کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں انہیں یقیناً سخت ترین سزا دی جائے گی ۔ انہوں نے فوج کے بارے میں کہا کہ ہماری فوج پر ہم کو کامل اعتماد ہے وہ بولتی نہیں بلکہ بہادری کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ پاکستان کے ساتھ جنگ کے امکان پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں ہوگی اس کا متبادل راستہ اختیار کیا جائے گا ۔ انہوں نے کشمیر کے عوام کو ایک پیام بھی روانہ کیا کہ امن ، اتحاد اور بھائی چارہ سے بھی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔ وادی کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے بدامنی پھیلی ہوئی ہے ۔ یہاں کے تمام مسائل کو صرف مذاکرات کے ذریعہ ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔ اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’من کی بات‘‘ میں انہوں نے /18 ستمبر کو اُری دہشت گردی میں ہلاک 18 سپاہیوں کو خراج پیش کیا
اور کہا کہ اس بزدلانہ کارروائی نے پورے ملک کو صدمہ سے دوچار کردیا ہے ۔ ملک میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نقصان صرف ان خاندانوں کے لئے نقصان نہیں ہے جنہوں نے اپنے بیٹے ، بھائی اور شوہر کھوئے ہیں ۔ یہ نقصان پورے ملک کا نقصان ہے ۔ اس لئے آج میں یہی کہتا ہوں جو اس حملہ کے دن کہا تھا ۔ آج بھی اپنے الفاظ کو دوہراتا ہوں اور یہ کہ خاطیوں کو سخت سے سخت سزاء دی جائے گی ۔ ہندوستانی فوج پر ایقان و اعتماد کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فوج نے اپنی جرأت و شجاعت کے ذریعہ اس طرح کے تمام منصوبوں کو ناکام بنایا ہے ۔ ہندوستانی فوج کی اس بہادری کی وجہ سے ملک کے 125 کروڑ عوام پرسکون زندگی گزارسکتے ہیں ۔ ہم کو اپنی فوج پر فخر ہے ۔ عوام اور سیاستدانوں کو بولنے کا موقع مل جاتا ہے اس لئے یہ لوگ سب کچھ کہتے ہیں لیکن فوج کہتی نہیں ہے بلکہ اپنی بہادری کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ انہوں نے 11 ویں جماعت کے ایک طالب علم کے پیام کو پڑھ کو سنایا جس نے اُری واقعہ پر اپنی برہمی کا اظہار کیا تھا
اور اس کے جواب میں کچھ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔ اس پر کافی غور و خوص کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ہر روز زائد 3 گھنٹے اپنی تعلیم پر توجہ دے گا اور اپنے ملک کے حق میں خدمت کرنے کے لئے خود کو تیار کرے گا ۔ اس بچے کی ’’’بہترین سوچ‘‘ کی ستائش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے عوام کے اندر برہمی غم و غصہ کی بے حد قدر ہوتی ہے ۔ یہی ملک کی بیداری کی علامت ہے ۔ اس برہمی کے ساتھ ہی کچھ کرنے کا جذبہ ہی قوم کو پہلے سے زیادہ مضبوط بناتا ہے ۔ جب 1965 ء کی جنگ (پاکستان کے ساتھ) ہورہی تھی ہر نوجوان کے اندر یہی جذبہ تھا ۔ اس جنگ کے وقت لال بہادر شاستری ملک کی قیادت کررہے تھے ۔ اس وقت بھی عوام میں ایسے ہی جذبات و احساسات پائے جاتے تھے ۔ یہ جذبہ قوم پرستی کو فروغ دیتا ہے اور ہر کوئی ملک کے لئے کچھ کرنے کی فکر رکھتا ہے ۔ 1965 ء کی جنگ کے وقت لال بہادر شاستری جی نے ہی اس دنیا کے سامنے اپنے جذبات کا شاندار مظاہرہ کیا تھا اور جئے جوان ، جئے کسان کا نعرہ دیا تھا جو عام آدمی کو ملک کے لئے کام کرنے کا جذبہ عطا کرتا ہے ۔ اپنی 35 منٹ کی نشریاتی تقریر میں وزیراعظم نے خاص کر کشمیری عوام سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ کشمیری عوام اب قوم دشمن عناصر کو سمجھنے لگے ہیں ۔ اور وہ لوگ ان قوم دشمنوں کو ناکام بھی بناتے جارہے ہیں ۔ عوام نے اس طرح کی طاقتوں سے خود کو دور رکھ کر امن کی راہ پر چلنا شروع کیا ہے ۔ کشمیر کے کسان بھی اپنی اشیاء کو ملک کی مارکٹوں کو پہونچانا چاہتے ہیں ۔ یہاں کی معاشی سرگرمیاں مناسب طریقہ سے جاری رہنے کے خواہاں ہیں ۔ گزشتہ چند دنوں سے کشمیر میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیر کے عوام کی سلامتی حکومت کی ذمہ داری ہے اور لا اینڈ آرڈر کی برقراری کو یقینی بنایا جائے گا ۔ کشمیریوں میں اعتماد بحال کرنے کی ہرممکنہ کوشش کی جائے گی ۔
مسلمانوں کے ساتھ ’’اپنوں کی طرح ‘‘ برتاؤ کرو : مودی
ووٹ مارکٹ متصور کرنے کا چلن ختم کیا جائے
کوڈی کوڈ۔ /25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سیکولرازم کی تشریح کو تباہ کردینے کا استدلال پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج جن سنگھ نظریاتی لیڈر دین دیال اپادھیا کے اس خیال کو دہرایا کہ مسلمانوں کے ساتھ’’اپنوں‘‘ کی طرح برتاؤ کیا جانا چاہئیے ۔ انہیں ووٹ مارکٹ کی شئے سمجھنے کے بجائے اپنے متصور کیا جائے ۔ یہاں بی جے پی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کا مشن ’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘‘ ہے ۔ یہ کوئی سیاسی نعرہ نہیں ہے بلکہ سماج میں ہر ایک کی بہبود کو یقینی بنانے کا ایک قوی عہد ہے ۔ اپنی تقریر میں مودی نے سیکولرازم ، توازن اور تیز تر ترقی پر طویل تقریر کی اور انتخابی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے دین دیال اپادھیائے کو صدی تقریب کے موقع پر خراج پیش کیا ۔ مودی نے کہا کہ ان دنوں سیکولرازم کی تعریف کو مسخ کردیا جارہا ہے۔ حتی کہ قوم پرستی کو بھی ان دنوں بری طرح پامال کیا جارہا ہے ۔ دین دیال اپادھیا ئے کی زندگی اور خدمات پر انہوں نے دین دیال کے اس نظریہ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کا اعزاز و اکرام کریں اور نہ ہی انہیں دھتکار دیں بلکہ انہیں بااختیار بنایا جائے ۔ یہ لوگ ووٹ مارکٹ کی شئے نہیں ہیں اور نہ ہی نفرت کرنے کی چیز ہیں ۔ ان کے ساتھ ’’اپنوں‘‘ کی طرح برتاؤ کیا جائے گا ۔