نیوریاک 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صدر افغانستان اشرف غنی نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے پڑوسی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے پُر امید ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ محتاط بھی ہیں کیونکہ اگر اس خطہ میں پائیدار امن قائم کرنا ہوتو طالبان شورش پسندی کا خاتمہ ضرور ی ہے ۔ کونسل آن فارین ریلیشنز کے ساتھ دوبدو بات چیت کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہو ںنے پاکستان کے بارے میں کہا کہ وہ اپنے پڑوسی ملک کیلئے محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ ہمارے درمیان بہتر تعلقات ہی ہماری بنیادی ضرورت ہیں لیکن شورش پسندی اور طالبان کے رہتے ہوئے ایسا ہونا ممکن نظر نہیںآتا۔ ایسی شورش پسندی نے افغانستان اور پاکستان کی نیندیں حرام کر رکھی ہیںاور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وہ گرم جوشی بھی نہیں دیکھی جارہی ہے جو کسی زمانے میں دونوں ممالک کا خاصہ تھا۔ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ غیر معلنہ جنگ کی حالت میں ہے جس کا سلسلہ گذشتہ 13 سال سے جاری ہے ۔ البتہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ پاکستان بھی اب اس حقیقت کو سمجھ چکا ہے اور اب ہم مسئلہ کی یکسوئی کی جانب پیشرفت کرنے والے ہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ طالبان کے ساتھ ’’امن‘‘ بھی ہماری اولین ترجیح ہے ۔
پاکستان میں طالبان کے جو علاقے ہیں‘ اُن کا خاتمہ ضروری ہے ۔ جب طالبان کے محفوظ ٹھکانے ہی نہیں رہیں گے تو دیر پا بغاوت جاری رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ طالبان کے ٹھکانے ختم اور امن کا عمل شروع پاکستان کو خود بھی طالبان سے خطرات لاحق ہیں خصوصی طور پر گذشتہ سال پشاور کے ملٹری اسکول میں پیش آئے قتل عام کے واقعہ کے بعد اس کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔ جب کسی ملک میںامن کا بول بالا ہوتا ہے تو نہ صرف اس ملک کیلئے بلکہ پڑوسی ممالک میں بھی ترقی کی شرح میں کم از کم 1 تا 2 فیصد اضافہ ضرور ہوتا ہے جس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں قیام امن کے بعد 20 ملین عوام غربت کی سطح سے اوپر اٹھتے ہوئے ترقی کی جانب گامزن ہوجائیں گے۔
ڈھاکہ میں بھگدڑ ،10 یاتری ہلاک
ڈھاکہ27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں مذہبی رسومات کے دوران بھگدڑ مچ گئی،10 ہندو یاتری ہلاک، درجنوں زخمی ہو گئے۔بھگدڑ مچنے کا واقعہ دریائے برہم پترا کے کنارے پیش آیا جب سیکڑوں ہندو زائرین مذہبی رسومات کی ادائیگی کر رہے تھے۔