پاکستان اور عسکریت پسند تنظیموں کی سراہنا

مفتی محمد سعید کا حلف برداری کے فوری بعد متنازعہ ریمارک
جموں ؍ نئی دہلی ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پی ڈی پی ۔ بی جے پی مخلوط حکومت کا آغاز ایک تنازعہ کے ساتھ ہوا جس میں چیف منسٹر مفتی محمد سعید نے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے پرامن انعقاد کا سہرا سرحد پار رہنے والے عوام کے سر جاتا ہے ۔ ان کا یہ ریمارک بی جے پی مرکزی قیادت کے عین برعکس ہے جس کا موقف یہ ہے کہ انتخابات کا پرامن انعقاد الیکشن کمیشن اور سکیورٹی فورسیس کی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ مفتی محمد سعید نے آج حلف لیتے ہی کہا کہ اس کا سہرا یقیناً سرحد پار رہنے والے عوام کو دیا جانا چاہئیے ۔ ان کا بالواسطہ اشارہ پاکستان ، حریت اور عسکریت پسند تنظیموں کی طرف تھا جنہوں نے اسمبلی انتخابات کیلئے سازگار ماحول تیار کرنے کی اجازت دی ۔ مفتی سعید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے وثوق کے ساتھ یہ بات کہہ رہے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم سے بھی یہی کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا سہرا ہمیں حریت ، عسکریت پسند تنظیموں کے سر باندھنا چاہئیے ۔

مفتی محمد سعید نے کہا کہ سرحد پار کے عوام نے انتخابات کے دوران پرامن ماحول یقینی بنایا ۔ وہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اگر وہکچھ کر بیٹھیں تو انتخابات کا پرامن انعقاد ممکن نہیں تھا ۔ سب جانتے ہیں کہ انتخابات کو متاثر کرنے کیلئے ایک چھوٹی سی حرکت بھی کافی ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے جمہوری عمل کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا اور اس سے ہمیں ایک نئی امید بندھی ہے ۔ ’’بخدا اگر وہ (عسکریت پسند) کچھ کرتے تو انتخابات کا پرامن انعقاد ممکن نہیں تھا ‘‘۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سابق علحدگی پسند لیڈر سجاد غنی لون کی وزارت میں شمولیت سے دوسریبھی یہی راستہ اختیار کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی کیلئے امن سب سے مقدم ہے ۔ انہیں یقین ہے کہ حریت اور علحدگی پسندوں کا بھی کچھ نقطہ نظر ہوگا ۔ ہم انہیں گھروں میں بند نہیں رکھیں گے ۔ انہوں نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت ان کے ’’انسانیت ، جمہوریت اور کشمیریت ‘‘ کے فلسفہ کو آگے بڑھائے گی ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی نے ملکر کام کرنے کیلئے ایک اچھی ٹیم تیار کی ہے۔ مفتی سعید کے ریمارکس کے عواقب و نتائج کا اندازہ کرتے ہوئے بی جے پی نے آج پھر یہ دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن ، ہندوستانی فوج اور وہ لوگ جو ہندوستانی دستور پر یقین رکھتے ہیں ، ان کی کوششوں کی وجہ سے انتخابات کا پرامن انعقاد یقینی ہوسکا ۔ بی جے پی قومی سکریٹری سریکانت شرما نے یہ ردعمل ظاہر کیا ۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے مفتی سعید کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی سے اس کا موقف جاننا چاہا ۔