جموں ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) حلف برداری کے فوری بعد ایک تنازعہ پیدا کرتے ہوئے چیف منسٹر مفتی محمد سعید نے کہاکہ اس کامیابی کا سہرا سرحد پار عوام کے سر ہے ۔ وہ واضح طور پر پاکستان ‘ حُریت کانفرنس اور عسکریت پسند تنظیموں کا حوالہ دے رہے تھے جنہوں نے رائے دہی کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ بات ریکارڈ کرلی جائے ‘ میں وزیراعظم سے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم اس کامیابی کا سہرا حُریت کانفرنس اور عسکریت پسندوں کے سر باندھنا چاہتے ہیں جنہوں نے ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا ۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ‘ ان کے ساتھ ڈپٹی چیف منسٹر بی جے پی نرمل سنگھ اور نئی کابینہ کے وزیر حسیب درابو بھی تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن انتخابات ناممکن تھے ‘ اگر ان سب نے کوئی کارروائی تھی ۔ آپ جانتے ہیں کہ انتخابی عمل کو درہم برہم کرنے کیلئے ایک چھوٹی سی کارروائی بھی کافی تھی لیکن انہوں نے اس جمہوری عمل کی پیشرفت کی اجازت دی ‘ اس سے امید پیدا ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ وہ پُرامن انتخابات کیلئے ان تمام کی فراخدلی کے احسان مند ہیں ۔ مفتی محمد سعید نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے بھی حُریت کانفرنس میں اثاثہ جات ہیں ‘ دیگر عسکریت پسند بھی اس میں اپنے حصص رکھتے ہیں ۔ اگر انہوں نے کچھ کیا ہوتا تو رائے دہی میں عوام کی اتنی کثیر تعداد حصہ نہ لے سکتی ۔ مفتی سعید نے کہا کہ وہ سرینگر میں وادی کے قلب میں کثیر تعداد میں ووٹ دینے آئے تھے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سابق علحدگی پسند سجاد غنی لون کی کابینہ میں شمولیت سے دیگر افراد کو بھی اُن کی تقلید کا موقع ملے گا ۔ مفتی سعید نے کہا کہ لون نے ایک راہ دکھائی ہے جو حکمرانی کیلئے امن کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے ۔ اگر جموں و کشمیر کو ترقی کی مثالی علامت بننا ہے جیسا کہ گجرات میں اچھی حکمرانی نے اسے بنادیا ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امن اچھی حکمرانی کیلئے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ حُریت کانفرنس اور دیگر علحدگی پسند اُن کا نقطہ نظر پسند کریں گے کیونکہ ہم اپنے گھروں کو مقفل نہیں رکھ سکتے ۔