پاکستان ، مودی کے خیرمقدم کیلئے تیار

مذاکرات کے ذریعہ تمام دیرینہ مسائل کی یکسوئی کی خواہش ، پاکستانی ہائی کمشنر کا بیان

نئی دہلی ۔ 19 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج کہا کہ وہ نریندر مودی کے وزیراعظم ہندوستان کی حیثیت سے اپنے پاس دورہ کا منتظر و متمنی ہے اور امید کرتا ہے کہ عاجلانہ مذاکرات کے ذریعہ دونوں ممالک اپنے تمام اختلافات اور تنازعات کا حل تلاش کرلیں گے ۔ پاکستانی ہائی کمشنر برائے ہند عبدالباسط نے آج یہاں پریس کلب اف انڈیا میں اس کے ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نریندر مودی کی میزبانی کے لئے تیار ہیں اگر ایک بار وہ ( مودی ) دورہ پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرلیں۔ ہمارے وزیراعظم نواز شریف انھیں ( مودی کو ) پہلے ہی دورہ پاکستان کی دعوت دے چکے ہیں‘‘ ۔ عبدالباسط نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام امن و خوشحالی کے متمنی ہیں۔ چنانچہ دونوں ہی ممالک چاہتے ہیں کہ باہمی اختلافات و تنازعات کی یکسوئی کی مساعی میں کوئی دقیقہ و اہگذاشت نہ کیا جائے ۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی قیادت نتائج پر مبنی مذاکرات کے عہد کی پابند ہے اور توقع کرتی ہے کہ جامع باہمی مساعی دیر سے نہیں بلکہ بہت جلد شروع کی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب دو جمہوری ممالک کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ تمام اختلافات و تنازعات کو دفن کردیں گے یا پھر ماضی کے مسائل کا سلسلہ بدستور جاری رکھیں گے ۔

دونوں ممالک کے عوام کسی غلط سمت پیشرفت کے متحمل نہیں ہیں اور وہ تاریخ کی غلط سمت رہنا نہیں چاہتے ‘‘ ۔ عبدالباسط نے کہاکہ پاکستان کی نئی حکومت پوری شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتی ہے کہ قومی و علاقائی مفادات کی تکمیل کیلئے امن ضروری ہے ۔ عبدالباسط نے کہا کہ ’’ہماری خارجہ پالیسی کے نظریہ میں اس کو اولین ترجیح حاصل ہے ۔ امن ہمارا باہمی مفاد ہے اور امن صرف پرامن مساعی کے ذریعہ ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ جو صرف مذاکرات کے عمل میں مضمر ہے ۔ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ ماقبل رکھی گئی شرائط کام نہیں کرسکیں اور نہ ہی مستقبل میں وہ کوئی کام کرسکتی ہیں‘‘ ۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ گلوبلائیزیشن ( عالمگیریت ) کی طرف سے فراہم کردہ کئی موقعوں کو ہم نے گنوادیا ہے اور اب جدید باہمی مساعی کا وقت آگیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ’’پڑوسیوں کی حیثیت سے ہمارے پاس ایک دوسرے سے بات چیت کرتے رہنے اور باہمی فوائد کیلئے تعلقات کو بہتر بنانے کے سوائے کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے ‘‘ ۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں مخاصمت و دشمنی کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔

ایک دوسرے کے ساتھ کام میں شامل ہونا ہوگا ۔ ہمیں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہوگا اور بات چیت جامع بامعنی باہمی مفادات اور جوابی خیرسگالی پر مبنی ہونی چاہئے‘‘ ۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ امن کی طرف دیکھیں نہ کہ ایسا ماحول پیدا کیا جائے جس میں بات چیت ہی نہیں ہوسکتی ۔ اسلام آباد ، بات چیت کیلئے تیار ہے ۔ ترقی کے ایجنڈے پر کام کرنا چاہتا ہے نیز اس سے آگے بھی جانا چاہتا ہے ۔ پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کے تحت بہت کچھ حاصل کیا جاچکا ہے اور ماضی کے کاموں پر مزید پیشرفت کے لئے مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے ۔