نئی دہلی، 5 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا ہے کہ سال نو کی شب ہندوستانی کوسٹ گارڈ کی طرف سے روکی گئی کشتی کے بارے میں دستیاب ثبوتوں سے اشارہ ملتا ہے کہ اس (کشتی) کے دہشت گردی سے مشتبہ روابط تھے۔ وزیر دفاع نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا کہ اس کشتی میں اسمگلرس سوار تھے اور کہا کہ ہم انہیں (کشی میں سوار افراد کو) مشتبہ یا ممکنہ دہشت گرد کی حیثیت سے تشریح کرسکتے ہیں اور اس کشتی میں سوار افراد پاکستانی فوجی و بحری عہدیداروں سے ربط میں تھے اور ان کے بین الاقوامی روابط بھی تھے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ کشتی نہ تو ماہی گیری کے علاقہ میں تھی اور نہ ہی ایسے کسی مصروف راستہ پر تھی جن راستوں کو بالعموم اسمگلرس ترجیح دیتے ہیں۔ ان افراد کی حرکتوں سے اشارہ ملتا ہے کہ وہ کسی دوسری سرگرمی میں ملوث تھے لیکن ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ دوسری سرگرمی کیا تھی۔ نومبر 2008ء میں ہوئے ممبئی دہشت گرد حملہ جیسے ایک حملہ کو وقت سے پہلے ناکام بنانے کے دعوؤں پر اٹھائے گئے سوالات کے درمیان منوہر پاریکر نے یہ بیان دیا۔ اس دوران یہ دعوے بھی کئے جارہے ہیں اس کشتی میں اسمگلرس سوار تھے۔ کانگریس نے حکومت سے اس سلسلے میں واضح بیان دینے کا مطالبہ کیا جس کے ساتھ ہی حکمراں بی جے پی نے متصادم رویہ اختیار کرلیا اور اپوزیشن (کانگریس) پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے اس موقف کے ذریعہ پاکستان کو دفاع کا موقع فراہم کررہی ہے اور اس قسم کی بیان بازی کے ذریعہ پاکستانی زبان میں بات کرتے ہوئے اوچھی سیاست میں ملوث ہورہی ہے۔وزیر دفاع نے میڈیا والوں کو بتایا کہ کوسٹ گارڈ واقعاتی شواہد اور متعلقہ ہر چیز تین ،چار دنوں میں جاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سٹیلائٹ سے موصولہ مواد سے ظاہر ہوا کہ وہ لوگ کشتی کی گذر گاہ کے تعلق سے رابطے میں تھے اور کشتی میں سوار بعض لوگوں کی فیملیوں کے تعلق سے بات کررہے تھے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کشتی والوں کی حرکتیں اُن باتوں کی تائید کرتی ہیں جو کچھ انہوں (پاریکر)نے کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشتی ایسے مقام پر تھی جہاں آس پاس کوئی دیگر کشتیاں نہیں تھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ماہی گیری کا علاقہ نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے کوسٹ گارڈ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے درست وقت پر درست ذمہ داری نبھائی ہے ۔