پاکستانی فوج ہندوستان سے مذاکرات کی خواہشمند

تمام متبادل راہیں کھلی رکھی جائیں گی،پرنسٹن یونیورسٹی کے لکچرر کی کتاب میںانکشاف
واشنگٹن6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی فوج کے ایک بڑے گوشہ نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کے ایک حصہ کے طور پر خواہش ظاہر کی ہے کہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہئے تاہم بر صغیر میں متبادل روایتی جنگ کی تمام راہیں بھی کھلی رکھی جانی چاہئے تا کہ ہندوستان سے نمٹا جاسکے ۔ باوقار پرنسٹن یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے لکچرر عقیل شاہ نے اپنی تازہ ترین کتاب ’’جمہوریت:پاکستان میں فوجی سیاست‘‘ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی فوج ہندوستان کے ساتھ بات چیت کا ایک موقع حاصل کرنا چاہتی ہے

تاہم ساتھ ہی ساتھ روایتی جنگ کی متبادل راہ بھی کھلی رکھنے کی خواہشمند ہے ۔ ایک میجر جنرل نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر عقیل شاہ کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا تھا۔یہ کتاب امریکہ میں ہفتہ کے دن پیش کی گئی ہے ۔ اور پاکستان کی فوج کے ہندوستان کے تعلق سے رویہ کا جامع اور تاریخی مطالعہ ہے ۔ عقیل شاہ نے پاکستانی فوج کے موقف میں تبدیلی کی نشاندہی کریت ہوئے کہا کہ ہند۔ پاک بات چیت کی تائید حکمت عملی کا ایک حصہ بھی ہوسکتا ہے تاکہ مہلت حاصل کی جاسکے اور اندرون ملک حالات باقاعدہ بنائے جاسکے ۔ پاکستان اور اس کی مادی کمزوری اس کوہمیشہ مفروضہ خطروں کے اندیشہ میں مبتلا رکھتی ہے کئی فوجی عہدیداروں نے بادل ناخواستہ اعتراف کیا کہ اسلام آباد کی ہندوستان کے بارے میں روایتی پالیسی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی تائید اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہے لیکن اس سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہوئے اس لئے ضروریات کا ایک بار پھر تخمینہ کیا جانا چاہئے۔