اسلام آباد ؍ پشاور ۔/23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی لڑاکا جیٹ طیاروں نے شمال مغربی خیبر پختون خواہ علاقہ میں فضائی حملے کئے جس کے نتیجہ میں 38 دہشت گرد بشمول چند اہم کمانڈرس ہلاک ہوگئے ۔ یہ کارروائی ایسے وقت کی گئی جبکہ حکومت نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منقطع کردیئے ہیں ۔ افغانستان کی سرحد سے قریب تیراہ وادی میں یہ فضائی حملے کئے گئے ۔ پاکستان کے فوجی ذرائع نے بتایا کہ خیبر ایجنسی میں واقع وادی تیراہ میں آج صبح دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے گئے جس میں 38 دہشت گرد بشمول چند اہم کمانڈرس کے ہلاک ہونے کی توثیق ہوئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ان حملوں میں دہشت گردوں کے 6 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا ۔
فوجی ذرائع نے بتایا کہ آئی ای ڈی اور بھاری مقدار میں دھماکو مادے تیار کرنے والی فیاکٹری کو بھی تباہ کردیا گیا ۔ سیول حکومت اور فوجی قیادت نے مشترکہ طور پر ان فضائی حملوں کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے ایک دہا طویل دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے پاکستانی طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی لیکن طالبان نے 2010 ء میں اغواء کئے گئے 23 فوجیوں کا حال ہی میں سر قلم کردیا جس کے بعد بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی ۔ سرکاری مذاکرات کاروں نے آئندہ دور کے مذاکرات جاری رکھنے کی شرط پر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اس تعطل کیلئے حکومت کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ پہلے مصالحت ہونی
چاہیے ۔
ذرائع کے مطابق فوجی قیادت نے حکومت کو اعتماد میں لیتے ہوئے دہشت گردوں سے لاحق امکانی خطرات کی بنا یہ فضائی حملے کئے ۔ اس کامقصد عوام کو تحفظ فراہم کرنا تھا جنہیں دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتے تھے ۔ اس دوران پشاور کے لاقانونیت سے دوچار قبائیلی علاقہ میں پولیس اسٹیشن کے قریب واقع مصروف ترین بس ٹرمنل کو دھماکے سے اڑادیا گیا جس میں 14 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے ۔ پولیس عہدیدار اقبال خان نے بتایا کہ رکشا اور منی بس میں سوار مسافرین کو بم دھماکے کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کوہات میں پیش آئے اس واقعہ کی اب تک کسی نے دمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عام طور پر طالبان ہی اس طرح کے حملے کرتے ہیں ۔