پاکستانی فوج کی کارروائی، 28 شدت پسند ہلاک

اسلام آباد ، 21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی فوج نے ملک کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور اتوار کو کی جانے والی ایک کارروائی میں 28 مزید شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ پاکستانی فوج کے مطابق شمال مغربی قبائلی پٹی کے علاقے شوال میں اتوار 20 جولائی کے روز کئے گئے فضائی حملوں کے نتیجے میں اٹھائیس ملکی و غیر ملکی دہشت گرد مارے گئے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس دوران تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں کے قبضے سے ایک اور شہر کو بھی چھڑا لیا گیا ہے۔ فوج کے بیان کے مطابق لڑاکا طیاروں نے شمالی وزیرستان میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے روابط رکھنے والے ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کی چھ مختلف پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا۔ دریں اثناء میر علی میں جنگجوؤں اور فوجیوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی بھی مارا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ میر علی وہ شہر ہے، جو شدت پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے اور پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق وہ اس شہر کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑانے والی ہے۔ بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہر کے آس پاس کے دو اضلاع سے شدت پسندوں کو پہلے ہی پسپا کر دیا گیا ہے۔ 15 جون سے شروع ہونے والے آپریشن میں پاکستانی فوج شدت پسندوں کے اہم ترین گڑھ مانے جانے والے شہر میران شاہ سے جنگجوؤں کو نکال چکی ہے۔ فوج کے اعداد و شمار کے مطابق قریب پانچ ہفتوں سے جاری اس آپریشن میں اب تک پانچ سو سے زائد شدت پسند جبکہ تیس کے قریب فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی کسی آزاد ذرائع سے تاحال تصدیق نہیں ہو پائی ہے کیونکہ متاثرہ علاقوں تک صحافیوں سمیت دیگر افراد کو رسائی حاصل نہیں ہے۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گرد عناصر کے خلاف فوجی کارروائی کا اعلان وزیر اعظم نواز شریف نے کیا تھا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں یہ دہشت گرد عناصر گزشتہ قریب ایک دہائی میں تقریباً50 ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا چکے ہیں۔ دریں اثناء ایسے شواہد بھی سامنے آئے ہیں کہ پاکستانی فوج کی بمباری کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں بھی واقع ہوئی ہیں۔ قبائلی پٹی کے ایک علاقے کے لوگوں نے بتایا ہے کہ جمعہ 18جولائی کے روز فوج کی بمباری کے سبب نو عورتیں، 6بچے اور 2 مرد اس وقت مارے گئے، جب ان کے گھر کو بم کا نشانہ بنایا گیا۔