وزیراعظم نواز شریف کی حملہ کی مذمت اور زخمیوں کے بہترین علاج کی ہدایت
اسلام آباد ۔ 3 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اندھا دھند فائرنگ اور دوہرے بم دھماکے ایک لرزہ خیز واقعہ میں گیارہ افراد بشمول ایک جج ہلاک اور زائد از 24 افراد زخمی ہوگئے ۔ دریں اثناء انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس سکندر حیات نے کہا کہ F-8 علاقہ میں مسلح بندوق بردار عقبی راستے سے داخل ہوگئے ۔ زنیوا خبر رساں ا یجنسی نے بتایا کہ بندوق برداروں وہاں موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کردی اور وکلاء کے چیمبرس پر دستی بم پھینکے۔ عدالت کے احاطہ میں دھماکوں کی آواز سن کر قریب کے ایک پولیس اسٹیشن سے پولیس اہلکار فوری طور پر وہاں پہنچ گئے اور حملہ آوروں پر فائرنگ شروع کردی جب حملہ آوروں نے دیکھا کہ فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے تو انہوں نے خود کو دھماکہ سے اڑالیا۔ سکندر حیات نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں کی صحیح تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور دراصل ایڈیشنل سیشن جج نوید خان کے چیمبر کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جو ایک حساس مقدمہ کی سماعت کر رہے ہیں لیکن خوش قسمتی سے جسٹس نوید خان اور ان کے اسٹاف کو کوئی گزند نہیں پہنچی، البتہ ایک دیگر جج جسٹس رفاقت اعوان اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک حملہ آور نے خود ان کے چیمبر کے روبرو دھماکے سے اڑالیا۔ سکندر حیات نے کہا کہ حملہ آور ایک جیپ میں سوار ہوکر آئے تھے اور انہوں نے عدالت کی عمارت کے باہر پارک کیا تھا ۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے چار حملہ آوروں کو دیکھا جو شال اوڑھے ہوئے تھے ۔ ان کے ہاتھوں میں بندوقیں اور دستی بم تھے جن کے ساتھ وہ عدالت کی عمارت میں داخل ہوئے اور اپنی شالوں کو ایک طرف ڈالتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور جو بھی ان کی زد میں آیا وہ ہلاک ہوگیا ۔ عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ دیگر دو اس وقت فرار ہوگئے جب پولیس نے بھی جوابی فائرنگ شروع کردی ۔ فائرنگ سے عدالت کے احاطہ میں بھگدڑ مچ گئی جس میں کئی افراد زخمی ہوگئے جنہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس میں بغرض علاج شریک کیا گیا ۔ ہاسپٹل ترجمان عائشہ نے بتایا کہ ہاسپٹل میں آج زخمیوں کو شریک کیا گیا جبکہ 25 نعشیں بھی ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں وکلاء اور خواتین بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف نے اس حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہاسپٹل انتظامیہ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کیا جائے۔