پاکستانی تحقیقاتی ٹیم سکیورٹی پرسونل نہیں ، گواہوں سے ملے گی

نئی دہلی ، 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کا منصوبہ ہے کہ پاکستان سے آنے والی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کیس کے تمام گواہوں تک رسائی فراہم کی جائے گی لیکن نیشنل سکیورٹی گارڈ یا بی ایس ایف سے وابستہ سکیورٹی پرسونل سے وہ ملاقات نہیں کرسکے گی۔ پاکستان کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی آمد کے موقع پر سرکاری ذرائع نے کہا کہ ہندوستان بھی اپنی تحقیقاتی ٹیم کے اُس ملک کے دورہ کیلئے زور دے گا تاکہ وہاں تحقیقات کی جاسکیں۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستانی پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد طاہر رائے زیرقیادت پانچ رکنی وفد کو پٹھان کوٹ فضائیہ اڈہ تک مکمل رسائی فراہم نہیں کی جائے گی بلکہ وہ محدود گوشوں تک ہی جائے گی جہاں جیش محمد دہشت گردوں کے ساتھ سکیورٹی فورسیس 80 گھنٹے تک چلی بندوق کی لڑائی میں مصروف رہے۔ پاکستانی ٹیم جس میں لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انٹلیجنس بیورو محمد عظیم ارشد، انٹر سرویسیس انٹلیجنس (آئی ایس آئی) کے لیفٹننٹ کرنل تنویر احمد، ملٹری انٹلیجنس کے لیفٹننٹ کرنل عرفان مرزا اور گجرانوالا سی ٹی ڈی کے تحقیقاتی افسر شاہد تنویر بھی شامل ہیں، اسے 29 مارچ کو خصوصی طیارہ کے ذریعہ فضائی اڈہ کو پہنچایا جائے گا۔ ایربیس کے کوئی بھی اہم مقامات کے ممکنہ نظارہ کے سدباب کیلئے این آئی اے ضروری اقدامات کرے گی۔ ذرائع نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو یہاں این آئی اے ہیڈکوارٹرز میں 28 مارچ کو جامع بریفنگ دی جائے گی، جس میں اس کیس میں ابھی تک کی تحقیقات کے بارے میں 90 منٹ کا خاکہ شامل ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ پاکستانی انٹلیجنس اور پولیس عہدے دار کسی دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کیلئے ہندوستان کا سفر کررہے ہیں۔ این ایس جی، بی ایس ایف کے پرسونل اور آئی اے ایف گارڈ کمانڈوز کے سواء گواہوں کو پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کیلئے تیار رکھا گیا ہے۔ ان گواہوں میں پنجاب پولیس سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سلویندر سنگھ، اُن کے جویلر دوست راجیش ورما اور باورچی مدن گوپال اور 17 زخمی افراد شامل ہیں۔