شاہین نگر سب سے زیادہ متاثر ، ہمایوں نگر میں بھی سربراہی مسدود مکینوں کی شکایت
حیدرآباد ۔ 9 ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : ویسے تو ہر موسم گرما میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ ایسا لگتا ہے کہ شہر اور مضافاتی علاقوں میں پانی کی شدید قلت نے عوام کا جینا محال کردیا ہے ۔ پرانا شہر سے لے کر نئے شہر کے کئی مقامات پر کمسن لڑکے لڑکیاں خواتین یہاں تک کہ ضعیف حضرات کو اپنے کندھوں پر پانی سے بھرے ڈبے اٹھائے دیکھا جارہا ہے اور اس طرح کے مناظر روز کا معمول بن گئے ہیں ۔ ہمایوں نگر ، ملے پلی ، نامپلی وغیرہ کے بعض افراد نے بتایا کہ کئی روز سے ان کے گھروں میں پانی نہیں آرہا ہے جس کے نتیجہ میں انہیں کافی مشکلات برداشت کرنی پڑرہی ہیں ۔ اکثر لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ واٹر بورڈ نے ایسا لگتا ہے کہ شہر میں غیر معلنہ طور پر پانی کی سربراہی روک دی ہے ۔ پرانا شہر کے علاوہ نئے شہر اور مضافات کے بے شمار علاقوں میں پانی کی عدم سربراہی کے نتیجہ میں عوام کو خانگی ٹینکرس پر انحصار کرنا پڑرہا ہے ۔ بعض علاقوں میں عوام نے بتایا کہ پانی کی عدم سربراہی کا سلسلہ گذشتہ ماہ سے جاری ہے ۔ پرانا شہر میں پانی کی قلت سے سب سے زیادہ متاثر شاہین نگر ہے جہاں کے لوگوں کو دور دراز مقامات سے پینے کا پانی لانا پڑرہا ہے ۔ اس کے علاوہ ملک پیٹ سے لے کر مضافاتی علاقوں میں بھی عوام پانی کی شدید قلت کو لے کر کافی پریشان ہیں ۔ہمایوں نگر ، ملے پلی کے مکینوں نے بتایا کہ واٹر بورڈ نے 4 اپریل کو نل بند رہنے کا اعلان کیا اس کے بعد بھی پانی کی سربراہی ایک طرح سے مسدود ہے ۔ گھروں میں لوگ نلوں میں پانی آنے کا انتظار کررہے ہیں ۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مئی ، جون اور جولائی میں پانی کی شدید قلت رہتی ہے ۔ ایسے میں حکام عوام کو پانی کی قلت سے بچانے کی خاطر کرشنا مرحلہ III پراجکٹ سے فی یوم مزید 45 ملین گیلن پانی شہر لایا جائے گا ۔۔