تلنگانہ اور آندھرا پردیش نمائندوں کے دلائل کی سماعت
حیدرآباد۔ 30 اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اور آندھرا پردیش ریاست کرشنا واٹر بورڈ سے مثبت توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں جبکہ بورڈ نے جل سودھا پر منعقدہ اجلاس کے بعد اپنا فیصلہ کل تک کیلئے محفوظ کردیا۔ کرشنا واٹر بورڈ کے سربراہ پنڈت نے گوداوری بورڈ سربراہ اگروال اور دونوں ریاستوں (محکمہ آبپاشی) کے سرکردہ عہدیداروں اور دیگر کا چہارشنبہ کو اجلاس منعقد کیا تھا تاکہ پانی کی تقسیم کے مسئلہ کا قابل قبول حل تلاش کیا جاسکے۔ یہ اجلاس غیرمختتم رہا چنانچہ آج بھی اس کا سلسلہ جاری تھا۔ سابق صدرنشین مرکزی آبی کمیشن ودیا ساگر راؤ حکومت تلنگانہ کی نمائندگی کررہے ہیں اور ان کا یہ استدلال ہے کہ آندھرا پردیش تقسیم قانون کے تحت تمام پراجیکٹس میں 54 فیصد پانی کا حصہ تلنگانہ کا حق ہے۔ انہوں نے پنڈت کی اس تجویز کی بھی سخت مخالفت کی کہ آندھرا پردیش حکومت کو 3 نومبر تک 3 ٹی ایم سی پانی دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے ریاست تلنگانہ کے مفادات کو نقصان ہوگا۔ ودیا ساگر راؤ نے کہا کہ ریاست میں زرعی سرگرمیوں کیلئے اگر 9 گھنٹے برقی سربراہ کی جائے تو کم از کم 6 گھنٹے برقی سربراہی ناگزیر ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے برقی پیداوار بھی ضروری ہے۔ حکومت آندھرا پردیش نے بھی اسی طرح کے دلائل پیش کئے۔ کرشنا واٹر بورڈ نے دونوں فریقین کی بات سننے کے بعد جمعہ تک کیلئے اپنا فیصلہ ملتوی کردیا۔