1.74 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں مہربند 8,500 اُمیدواروں کے سیاسی مقدر کے فیصلہ پر سارے ملک کی توجہ مرکوز
نئی دہلی ۔ 10 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) پانچ ریاستوں میں منعقدہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے والے 8,500 امیدواروں کی قسمت کا کل فیصلہ ہوجائے گا جب ووٹوں کی گنتی کے لئے ان 1.74 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں ( ای وی ایمس) کی کشادگی عمل میں آئے گی جن میں ووٹروں نے اُمیدواروں کے سیاسی مقدر پر اپنی مہر لگاتے ہوئے انھیں محفوظ کردیا تھا ۔ تلنگانہ ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش ، راجستھان اور میزورم میں نومبر اور ڈسمبر کے دوران منعقدہ رائے دہی کے بعد ان الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو 670 اسٹرانگ رومس میں رکھا گیا تھا ۔ مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ 65,367 ووٹنگ مشینس استعمال کئے گئے تھے ۔ پانچ ریاستوں میں زائد از 8500 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جس میں مدھیہ پردیش کے 2,907 امیدوار بھی شامل ہیں۔ رائے دہی کے بعد ای وی ایمس کو اسٹرانگ رومس میں محفوظ کیا گیا تھا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ایک اسمبلی حلقہ کے لئے ایک اسٹرانگ روم مختص کیا گیا ہے۔ تکنیکی خرابی سے متاثرہ یا محفوظ ای وی ایمس کو علحدہ مقام پر رکھا گیا ہے ۔ پانچ ریاستوں میں 679 اسمبلی حلقوں میں انتخاب مقرر تھے لیکن راجستھان کے ایک حلقہ میں امیدوار کی موت کے سبب وہاں انتخابات منسوخ کردیئے گئے تھے ۔ تمام اسمبلی حلقوں کے اسٹرانگ رومس متعلقہ امیدواروں یا اُن کے نمائندوں کی موجودگی میں کھولے جائیں گے جہاں سے انھیں ووٹوں کی گنتی کے مراکز کو منتقل کیا جائے گا ۔ ان پانچ ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بالخصوص بی جے پی کیلئے کلیدی اہمیت کے حامل ہوں گے کیونکہ وہ تین ریاستوں راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں برسراقتدار تھی اور نتائج کے اعلان کے بعد 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائے گی ۔ میزورم میں کانگریس اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس برسراقتدار تھی ۔ بی جے پی چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں چوتھی معیاد کیلئے اقتدار پر واپسی کی کوشش کررہی ہے جبکہ راجستھان میں دوسری معیاد کیلئے حکومت پر قبضہ برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ 2014 ء کے عام انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار دلانے میں ان تینوں ریاستوں نے نمایاں رول ادا کیا تھا کیونکہ ان تینوں ریاستوں کے 65 کے منجملہ 62 لوک سبھا حلقوں پر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ یہ انتخابات کانگریس کے لئے بھی نمایاں اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اُس کے شمال مشرق میں اپنے آخری طاقتور سیاسی گڑھ پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کے ساتھ تین ریاستوں میں میں بی جے پی کو چیلنج کی ہے ۔ شمال مشرق میں میزورم ہی واحد ریاست ہے جس پر بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کی حکمرانی نہیں ہے ۔ آٹھ شمال مشرقی ریاستوں میں لوک سبھا کے 25 حلقے ہیں ۔ تلنگانہ میں حکمراں ٹی آر ایس دوسری معیاد پر کامیابی کیلئے سخت جدوجہد کی ہے جہاں اُس کو اپوزیشن کانگریس کے زیرقیادت عظیم اتحاد سے سخت مقابلہ کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 نشستیں ہیں۔