پالیسی ترجیحات پر قیمتوں میں اضافہ کیخلاف جنگ کا غلبہ

افراط زر اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی ناکامی کی وجہ ہونے کا اعتراف
نئی دہلی 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) قیمتوں میں اضافہ کے خلاف جنگ پالیسی ترجیحات پر غالب آگئی ہے۔ کل ہند کانگریس نے آج کہاکہ کارکنوں میں یہ احساس بڑھتا جارہا ہے کہ افراط زر نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو متاثر کیا ہے اور اِسے حالیہ دنوں کی بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ کل ہند کانگریس کی ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کو یقین ہے کہ قیمتوں میں اضافہ خاص طور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی پر سب سے بڑا بوجھ ہے اور اِس کے خلاف جنگ کانگریس پارٹی کی پالیسی ترجیحات پر مسلسل غالب رہے گی۔ قیمتوں میں اضافہ کے بارے میں کل ہند کانگریس کی قرارداد کانگریس کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے ایک دن قبل منظر عام پر آئی ہے۔ دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات کے فوری بعد جن میں کانگریس کو اہانت انگیز ناکامی ہوئی، صدر پارٹی سونیا گاندھی نے گزشتہ سال 8 ڈسمبر کو تسلیم کیا تھا کہ کانگریس کی ناکامی کے عناصر میں سے ایک قیمتوں میں اضافہ بھی تھا۔

پارٹی نے اپنی قرارداد میں کہاکہ قیمتوں میں اضافہ بعض اشیاء کی بین الاقوامی منڈیوں میں بلند قیمتوں اور دیگر خارجی عناصر کی وجہ سے ہے۔ کانگریس نے تیقن دیا کہ قیمتوں میں اضافہ کے خلاف جنگ کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ قرارداد کے بموجب کانگریس زیراقتدار ریاستوں میں پھلوں اور ترکاریوں کو زرعی پیداوار فروخت کمیٹی قانون کے دائرہ اثر سے باہر رکھا گیا ہے۔ کاشتکاروں کو آزادی ہے کہ اپنی پیداوار درمیانی آدمی کے ذریعہ فروخت کریں جس سے عام آدمی کو کم تر قیمتوں میں خریداری کا فائدہ ہوسکتا ہے۔ قرارداد کے بموجب کانگریس زیراقتدار تمام ریاستیں اب اشیائے ضروریہ قانون 1955 سختی سے لاگو کررہی ہیں تاکہ ذخیرہ اندوزی، کالا بازاری اور منافع خوری کا انسداد کیا جاسکے۔ پرانے خاطیوں کو کالا بازاری انسداد اور اشیائے ضروریہ کی سربراہی کے انتظامیہ قانون 1980 کے تحت گرفتار بھی کیا جائے گا۔

یہ اقدامات کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کے پانچ نکاتی پروگرام کا حصہ ہیں جس کا اعلان اُنھوں نے 11 کانگریسی چیف منسٹرس اور 12 کانگریس زیراقتدار ریاستوں میں افراط زر پر قابو پانے کے لئے کیا تھا۔ پارٹی قرارداد نے ایک بار پھر تیقن دیا کہ پارٹی معاشی فروغ کی پابند ہے اور اشیائے ضروریہ ہی اِن میں شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ کانگریس عام آدمی کے لئے آمدنی میں اضافہ اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کی بھی پابند ہے۔ صدر سونیا گاندھی نے محتاط انداز میں کہاکہ شرح ترقی ضروری اور ناگزیر ہے لیکن صرف تیز رفتار شرح ترقی مسلسل عدم مساوات سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل نہیں ہوسکتی۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ صرف سماجی انصاف کا معاملہ نہیں بلکہ موجودہ ضرورت اور اخلاقی ذمہ داری ہے اگر ہمارے سماج کے وسیع طبقات کی بنیادی ضرورت کی تکمیل نہ ہوسکے تو ہمارے عوام کی بڑھتی ہوئی اُمنگیں ٹھوس اقدامات کرسکتی ہیں۔ ہمارے معاشرے کا تانا بانا ٹوٹ سکتا ہے۔ چنانچہ اِس مایوسی کے نتیجہ میں بے چینی اور انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ تبدیلی کی اُمید پیدا ہوسکتی ہے۔