پارٹی رکنیت پر دو لاکھ کا انشورنس ، برسر اقتدار ٹی آرایس حکومت کے لیے وبال جان

حیدرآباد ۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) پارٹی ارکان کے لئے دو لاکھ روپئے کے انشورنس کا اعلان برسر اقتدار ٹی آر ایس کے لئے وبال جان بنتا جارہا ہے۔ پارٹی کی رکنیت سازی مہم کے اختتام کے باوجود ابھی تک اضلاع کی کمیٹیوں نے نئے ارکان کے نام اور ان کی تفصیلات آن لائین ڈاؤن لوڈ نہیں کی ہے جس کے باعث پارٹی کو ارکان کی تعداد طئے کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ دوسری طرف رکنیت حاصل کرنے والے بعض افراد کی حادثاتی موت پر ان کے متعلقین دو لاکھ روپئے کی رقم کیلئے پارٹی دفتر سے رجوع ہوگئے۔ روزانہ مختلف اضلاع سے حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین ٹی آر ایس دفتر اور قائدین سے رجوع ہوکر دو لاکھ روپئے کی ادائیگی کی مانگ کر رہے ہیں جس کا کہ پارٹی میں انشورنس کی شکل میں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ پارٹی نے اگرچہ ابھی تک انشورنس کمپنی سے معاہدہ نہیں کیا ، تاہم

بعض خاندانوں کو مسلسل دباؤ کے تحت چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو پارٹی صدر کی حیثیت سے رنگا ریڈی سے تعلق رکھنے والے 8 کارکنوں کے افراد خاندان کو فی کس دو لاکھ روپئے کے حساب سے 16 لاکھ روپئے ادا کرنے پڑے۔ پارٹی صدر کی حیثیت سے چیف منسٹر نے یہ رقم ادا کی جس کے بعد سے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس طرح کے مطالبہ کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں۔ اس طرح ٹی آر ایس کیلئے رکنیت سازی مہم گھاٹے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ کے سی آر نے پارٹی کی رکنیت سازی مہم سے قبل اعلان کیا تھا کہ 20 لاکھ کارکنوں کو حادثاتی موت کی صورت میں دو لاکھ روپئے انشورنس کیا جائے گا۔ پارٹی نے 20 لاکھ کی رکنیت سازی کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن دو لاکھ کے انشورنس کے وعدہ پر رکنیت سازی مہم 30 لاکھ سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔ شہر اور دیگر علاقوں میں پارٹی قائدین نے عوام کو رکنیت حاصل کرنے کی صورت میں دو لاکھ روپئے مالیاتی مفت علاج پر مشتمل ہیلت کارڈ کا وعدہ کیا۔ ہیلت کارڈ کی خواہش میں شہر اور اضلاع میں بڑی تعداد میں عوام نے ٹی آر ایس کی رکنیت حاصل کی۔ پارٹی قیادت کو جب ہیلت کارڈ سے متعلق وعدہ کا علم ہوا تو اس نے قائدین کو پابند کیا کہ وہ اس طرح کے گمراہ کن وعدوں سے گریز کریں۔ چیف منسٹر کی مداخلت کے بعد بعض علاقوں میں رکنیت سازی کے رسائد کی اجرائی روک دی گئی تھی۔

رکنیت سازی کی نگرانی کیلئے قائم کی گئی اسٹیرنگ کمیٹی کے مطابق کئی اضلاع میں ابھی تک ارکان کی تفصیلات پارٹی ہیڈکوارٹر کو روانہ نہیں کی ہے جبکہ اس کیلئے 31 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی۔ کئی اضلاع کی کمیٹیوں میں انٹرنیٹ سہولت کی عدم موجودگی کی شکایت کی جس کے بعد تلنگانہ بھون میں خصوصی شعبہ قائم کرتے ہوئے آن لائین تفصیلات درج کرنے کے کام کا آغاز ہوا۔ توقع ہے کہ اس کام کی تکمیل کیلئے مزید دو ہفتے درکار ہوںگے جس کے بعد پارٹی اپنے ارکان کی تعداد کا تعین کر پائے گی۔ حقیقی تعداد کے تعین کے بعد انشورنس کمپنی سے معاہدہ کیا جائے گا۔ چونکہ پارٹی کا نشانہ 20 لاکھ ارکان تھا۔ تاہم اس میں زبردست اضافہ سے قیادت الجھن کا شکار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دو لاکھ کے انشورنس کے وعدہ میں کئی متوسط اور دولت مند خاندانوں کو بھی رکنیت قبول کرنے کی طرف مائل کیا۔ اب جبکہ ارکان کی تعداد کا تعین ابھی باقی ہے، حادثاتی اموات کے لواحقین کی جانب سے دو لاکھ روپئے کی ادائیگی کا مطالبہ پارٹی کیلئے مزید مسائل کا سبب بن چکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کئی اضلاع سے دو لاکھ روپئے کی ادائیگی سے متعلق درخواستیں وزراء اور پارٹی دفتر کو وصول ہورہی ہیں لیکن پارٹی ادائیگی کے موقف میں نہیں۔ جب تک انشورنس کمپنی سے معاہدہ نہیں ہوگا ، اس وقت تک ادائیگی ممکن نہیں اور پارٹی اپنے فنڈ سے اس قدر بھاری رقم ادا کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ حالیہ دنوں میں رنگا ریڈی سے تعلق رکھنے والے 8 ارکان کی حادثہ میں موت کے بعد پارٹی قیادت پر مقامی قائدین نے دباؤ بنایا، تاکہ گرایجویٹ حلقہ کے انتخابات میں پارٹی امیدوار کو فائدہ ہو۔ پارٹی کی جانب سے 16 لاکھ روپئے ادائیگی کے باوجود گرایجویٹ حلقہ کے ٹی آر ایس امیدوار کو رنگا ریڈی ضلع میں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ارکان کی تعداد کے تعین کے بعد ہی انشورنس کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ لیا جاسکتا ہے ۔ بعض قائدین کارکنوں کی قدرتی موت کی صورت میں بھی انشورنس کی رقم ادا کرنے کے حق میں ہے لیکن انشورنس کمپنی صرف حادثاتی موت کی صورت میں رقم ادا کرنے تیار ہوگی۔