پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کا 18 جولائی سے طوفانی آغاز

راجیہ سبھا میں عددی قوت کا اضافہ ، جی ایس ٹی بل کی منظوری پر حکومت کی توجہ مرکوز
نئی دہلی، 29 جون (سیاست ڈاٹ نیوز) پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 18 جولائی سے 12 اگست تک ہوگا جس میں اشیا اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) بل منظور کرائے جانے کا امکان ہے ۔کابینہ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی کی آج یہاں ہونے والی میٹنگ میں مانسون اجلاس کی تاریخوں کو منظوری دی گئی۔سرکاری ذرائع کے مطابق مانسون اجلاس پیر 18 جولائی کو شروع ہو جائے گا اور جمعہ 12 اگست تک چلے گا۔ راجیہ سبھا کی دو سالہ انتخابات کے بعد ہونے والے اس پارلیمانی اجلاس میں عرصہ دراز سے پاس ہونے کے منتظر جی ایس ٹی بل پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق مان سون اجلاس کے پہلے ہفتے میں ہی جی ایس ٹی بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔آئینی ترمیم بل ہونے کے ناطے جی ایس ٹی بل کو 245 رکنی راجیہ سبھا میں منظور کرانے کیلئے 164 ارکان کی ضرورت ہو گی۔ بایاں محاذ، ترنمول کانگریس، بیجو جنتا دل اور کچھ دیگر جماعتوں کے تعاون سے جی ایس ٹی کی منظوری کا امکان غالب ہو گیاہے ۔پارلیمانی امور کے وزیر ایم وینکیا نائیڈونے نامہ نگاروں سے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ جی ایس ٹی بل کو مانسون سیشن میں منظور کرایا جائے ۔ اس کیلئے حکومت تمام جماعتوں سے بات کرے گی۔ حکومت کی جانب سے پارلیمانی امور کے وزیر وینکیا نائیڈو نے آج پارلیمانی امور کی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے کہا کہ جی ایس ٹی کے معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں خاص طور سے کانگریس سے پرزور اپیل کی گئی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے 18 جولائی سے شروع ہو نے والے مانسون سیشن میں اس بل کو منظور کرانے میں تعاون کریں۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس بل کو منظور کرانے کے لئے راجیہ سبھا میں بھی حکومت کے پاس کافی حمایت ہے

لیکن اس کے باوجود وہ سب کے اتفاق سے ہی کوئی فیصلہ لینے کے حق میں ہیں۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ اس مسئلے پر پہلے بھی اپوزیشن پارٹیوں سے بات کی گئی ہے اور اس بار بھی کی جائے گی۔ضرورت پڑی تو انفرادی سطح پر بھی رابطہ کیا جائے گا کیونکہ جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں کانگریس ضرور ساتھ آئے ۔ انہوں نے جی ایس ٹی کو وقت کی بڑی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتار چڑھاؤ کے عالمی اقتصادی منظر نامے میں یہ بہت ضروری ھوگیا ہے کہ ملک میں ٹیکس کے ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے ۔ واضح ر ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں ، خاص طور پر کانگریس کی مخالفت کے سبب جی ایس ٹی بل گزشتہ کئی اجلاسوں سے اٹکا ہوا ہے ۔ حکومت نے سب کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے اس میں کچھ تبدیلی کی ہے ۔ اور ایک ماڈل جی ایس ٹی بل تیار کیا ہے لیکن اب مارکسی کمیونسٹ پارٹی کو اس پر کچھ اعتراضات ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ کانگریس ماڈل جی ایس ٹی بل کی پہلے کی طرح مخالفت نہیں کرے گی جس سے اس بل کے مانسون سیشن میں منظور ہو جانے کا زیادہ امکان ہے ۔