پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کا آج سے طوفانی آغاز

نئی دہلی 22 فروری (سیاست ڈاٹ کام )پارلیمنٹ کے دوشنبہ سے شروع ہونے والے بجٹ سیشن میں حکومت ایک مشکل وقت سے گذرنے کیلئے تیار ہوچکی ہے اور حتی کہ اس نے یہ وعدہ بھی کیا کہ اپوزیشن کی تشویش کو دور کرنے کیلئے ممکنہ تعاون کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے عام آدمی کے فائدہ کیلئے اپوزیشن سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔ مسٹر مودی نے آج یہاں منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں پارلیمنٹ کی آسان اور پر سکون کارروائی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بجٹ سیشن انتہائی کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور عوام اپنی تمام امیدوں اور اُمنگوں کے ساتھ بجٹ کی طرف دیکھتے ہیں مسٹر مودی نے اس بجٹ سیشن کے بارے میں جس میں ان کی حکومت اپنا پہلا مکمل بجٹ پیش کرے گی مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو چاہئے کہ وہ اجتماعی طور پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے وقت سے استفادہ کو یقینی بنائیں تا کہ ’’عوام کی امیدوں اور امنگوں کی تکمیل کیلئے ہم اپنا کام کرسکیں‘‘۔ مسٹر مودی نے مزید کہا کہ ’’تمام جماعتوں کے قائدین کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ پرسکون اور اطمینان بخش پارلیمانی کارروائی کو یقینی بنائیں تا کہ عوامی اُمنگوں کی تکمیل کی جاسکے ۔ امید ہے کہ عام آدمی کے فائدہ کیلئے ہم اجتماعی طور پر کام کریں گے‘‘۔انہوں نے ایسے مختلف مسائل کا حوالہ بھی دیا جنہیں پارلیمنٹ میں اٹھانے کیلئے اپوزیشن جماعتیں انتظار کررہی ہیں ۔ مسٹر مودی نے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرنے والے قائدین سے کہا کہ ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ تمام مسائل جنہیں آپ اٹھانا چاہتے ہیں ان پر اہمیت اور ترجیح کے مطابق مناسب اور خاطر خواہ بحث کی جائے گی‘‘ قبل ازیں وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے مصالحتی انداز فکر کا تعین کریت ہوئے غیر معمولی خیر سگالی جذبہ کے مظاہرہ کیا ۔ مسٹر وینکیا نائیڈو آج کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کیلئے بذات خود ان کی قیامت پہونچے اور قانون سازی کے عمل میں ایوان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت سے تعاون طلب کیا تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کی خیر سگالی سے اپوزیشن جماعتیں زیادہ متاثر نہیں ہوئی ہیں اور مختلف مسائل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے اپنے ارادے واضح کردیئے ہیں۔ بالخصوص حصول اراضی کے قانون میں ترمیم کے مسئلہ پر اپوزیشن نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے ۔ مسٹر وینکیا نائیڈو نے مسز سونیا گاندھی سے اپنی ملاقات کو خیر سگالی قرار دیا اور اعتراف کیا کہ مسز گاندھی نے حصول اراضی آر ڈیننس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔