پارلیمنٹ کی کارکردگی میں دخل اندازی ’’لکشمن ریکھا ‘‘ پار کرنے کے مترادف : سپریم کورٹ

نئی دہلی ۔ 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) عدلیہ پارلیمنٹ کی کارروائی کی نگرانکار نہیں ہوسکتی کیونکہ ایسا کرنا اپنی حدود اور ’’لکشمن ریکھا‘‘ پار کرنے کے مترادف ہوگا۔ سپریم کورٹ نے آج اس درخواست کو مسترد کردیا جس میں خواہش کی گئی تھی کہ پارلیمنٹ کی بغیر خلل اندازی کے جاری رہنے کی ہدایت دی جائے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کی نگرانی نہیں کرسکتے۔ ایوان کے اسپیکر واقف ہیں کہ ایوان کی کارکردگی کیسے چلائی جائے۔ ہمیں ہماری ’’لکشمن ریکھا‘‘ سے واقف ہونا چاہئے۔ ہم اپنی حدود سے باہر نہیں جاسکتے اور پارلیمنٹ کو ہدایت نہیں دے سکتے کہ اس کی کارکردگی کیسے چلائی جانی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ جمہوریت میں ارکان پارلیمنٹ جانتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی کیسے چلائی جانی چاہئے۔ ہمیں انہیں درس دینے کی ضرورت نہیں۔ وہ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ بنچ نے این جی او فاونڈیشن برائے بحالی قومی اقدا رکی درخواست مفاد عامہ کو مسترد کردیا۔ درخواست میں کہا گیا تھاکہ پارلیمنٹ کے گذشتہ 6 اجلاسوں میں تقریباً 2162 گھنٹے ضائع ہوچکے ہیں اس لئے پارلیمنٹ کو ہدایت دی جائے کہ اس کی کارروائی بلارکاوٹ جاری رہنے کو یقینی بنایا جائے۔