اپوزیشن نے تیسرے دن بھی پارلیمنٹ کی کارروائی چلنے نہیں دی

حکومت کا جوابی اقدام ‘کانگریس کو نشانہ بنانے کی کوشش ‘رابرٹ واڈراکے فیس بک پوسٹ پر ہنگامہ
نئی دہلی 23 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ میں آج مسلسل تیسرے دن بھی کوئی کام نہیں ہوسکا کیونکہ اپوزیشن اور برسر اقتدار جماعت کے مابین للت مودی اور ویاپم مسائل پر تعطل برقرار ہے ۔ اس تعطل میں آج اور بھی پیچیدگی اس وقت پیدا ہوگئی جب بی جے پی نے رابرٹ واڈرا کے کچھ ریمارکس پر اعتراض ظاہر کیا ۔ اپوزیشن جماعتیں مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج اور راجستھان و مدھیہ پردیش کے چیف منسٹروں کے استعفی کے مطالبہ پر اٹل ہیں جبکہ حکومت نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا ہے اور بی جے پی نے فیس بک پر رابرٹ واڈار کے کچھ ریمارکس کو موضوع بنایا اور کہا کہ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ کی مبینہ ہتک کی ہے جس کی پاداش میں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ لوک سبھا کی کارروائی کو آج اس وقت دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا جب دوپہر میں کام کاج کے آغاز کے ساتھ ہی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ۔ راجیہ سبھا کو سہ پہر 2.10 بجے دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا جبکہ اس سے قبل دو مرتبہ وقفہ وقفہ سے ایوان کی کارروائی کا التوا عمل میں آیا تھا ۔ لوک سبھا میں آج مسلسل دوسرے دن بھی کوئی کام کاج نہیں ہوسکا کیونکہ برسر اقتدار اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین تصادم برقرار رہے ۔ فریقین نے اپنے اپنے موقف میں سختی پیدا کرلی ہے اور ایک دوسرے کو نشانہ بنانے میں شدت پیدا کردی ہے ۔ بی جے پی نے کانگریس کو جوابی حملہ کا نشانہ بناتے ہوئے بزور طاقت واڈرا مسئلہ اٹھایا اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کے داماد کے خلاف مراعات شکنی کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن اور برسر اقتدار جماعتوں کے مابین سخت الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا ۔ یہ تنازعہ للت مودی تنازعہ پر مباحث کیلئے طریقہ کار کے تعین کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ۔

کانگریس ‘ بائیں بازو کی جماعتوں اور دوسری جماعتوں کے ارکان نے واضح کردیا ہے کہ جب تک مذکورہ بالا وزرا استعفے پیش نہیں کرینگے اس وقت تک کوئی مباحث نہیں ہوسکتے ۔ ایوان بالا میں بھی صبح سے کوئی کام کاج نہیں ہوسکا ۔ ایوان کی کارروائی کو پہلے بارہ بجے تک اور پھر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا ۔ پھر 2.10 بجے دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔ نائب صدر نشین پی جے کورئین نے کارروائی ملتوی کی ۔ جب لوک سبھا کی کارروائی پہلے التوا کے بعد 12 بجے دن شروع ہوئی بی جے پی کے رکن پرہلاد جوشی نے رابرٹ واڈرا کے فیس بک پوسٹ کا مسئلہ اٹھایا ۔ لوک سبھا کی کارروائی کل سے ہی مفلوج ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں وزیر خارجہ سشما سوراج ‘ راجستھان و مدھیہ پردیش کے چیف منسٹروں وسندھرا راجے سندھیا اور شیو راج سنگھ چوہان کے استعفوں کا مطالبہ کر رہی ہیں اور ان جماعتوں کے ارکان نے ایوان کے وسط میں پہونچ کر ہنگامہ آرائی کی ۔

پرہلاد جوشی نے ادعا کیا کہ رابرٹ واڈرا نے ارکان پارلیمنٹ کی ہتک کی ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کی مراعات کمیٹی سے رجوع کیا جائے ۔ ان کے ریمارکس پر سونیا گاندھی برہم ہوگئیں اور شدید احتجاج کرنے اٹھ کھڑی ہوئیں ۔ سونیا کے ساتھ انکی پارٹی ارکان بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور یلوٹت کے خلاف نعرے لگائے ۔ جوشی کے ریمارکس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا جبکہ کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں پہونچ گئے اور یہ نعرے لگا رہے تھے کہ جب تک استعفے پیش نہیں کئے جائیں گے اس وقت تک کوئی مباحث نہیں ہونگے ۔ رابرٹ واڈرا نے پارلیمنٹ کے مانسون سشن کے آغاز سے قبل فیس بک پر پوسٹ میں این ڈی اے حکومت کو اس کا نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا آغاز ہونے والے ہے ان کی تقسیم پسندانہ سیاست بھی شروع ہوگی ۔ ملک کے عوام بیوقوف نہیں ہیں ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ اسطرح کے نام نہاد قائدین قیادت کر رہے ہیں۔ اس مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کے دوران اپوزیشن جماعتوں اور برسر اقتدار جماعت کے ارکان کے مابین راجیہ سبھا میں بھی لفظی تکرار ہوئی ۔

پارلیمنٹ میں کانگریس و بی جے پی کے مابین پلے کارڈس کی جنگ

طنزیہ نعروں کے ذریعہ ایک دوسرے کے خلاف الزامات ۔ اسکامس و اسکینڈلوں کا تذکرہ

نئی دہلی ۔23جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا میں الفاظ کی جنگ کی طرح کانگریس اور بی جے پی کے درمیان آج پلے کارڈس کی جنگ بھی شدت اختیار کرگئی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اصل اپوزیشن کی پوسٹر مہم کے جواب میں بی جے پی ارکان نے کانگریس کے دوراقتدار میں مختلف اسکامس کو اُجاگر کرتے ہوئے پلے کارڈس دکھائے ۔ بی جے پی کے ایک پوسٹر پر یہ تحریر تھا کہ’ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ‘ ’ کسانوں کی زمین داماد میں بانٹے یہ اشارہ صدر کانگریس سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈیراہ کے متنازعہ اراضی معاملت کی طرف تھا ۔ بی جے پی کے دوسرے پوسٹر میں بتایا گیا کہ کانگریس اور کرپشن ایک ہی سکہ کے دو رُخ ہیں اور یہ دونوں انگریزی لفظ ’’سی‘‘ سے آتے ہیں ۔ جبکہ تیسرے پوسٹر میںکہا گیا ہیکہ ’’کانگریس کا راج جہاں ‘ گھوٹالوں کی باڑھ وہاں‘‘ ( جہاں کانگریس کی حکومت ہوتی ہے وہاں پر اسکامس کی بھرمار ہوتی ہے)  ۔ بی جے پی کے ان پوسٹروں کا مقصد کانگریس کے پلے کارڈس کا توڑ کرنا ہے جس کے ایک پلے کارڈ پر یہ تحریر تھا کہ مودی جی 56انچ کا سینہ دکھاؤ۔ سشما اور وسندھرا راجے کو فی الفور ہٹاؤ ‘ کانگریس کے دوسرے پوسٹر میں کہا گیا کہ بڑے مودی مہربان ۔ چھوٹے مودی پہلوان ۔ وزیراعظم اپنی خاموشی توڑیئے ۔ایسا معلوم ہورہا تھا کہ بی جے پی ارکان نے جلد بازی میں سفید کاغذ پر نعرے تحریر کر کے پلے کارڈس بنائے تھے جبکہ کانگریس ارکان نے متفرق رنگوں کے پلے کارڈس پر نعرے چھاپ کر لائے تھے ۔ بی جے پی قیادت اپنے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہیکہ للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام پر وزیر خارجہ سشما سوراج ‘ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر وسندھرا راجے اور شیو راج سنگھ چوہان کے استعفوں کیلئے کانگریس کے مطالبہ کا جارحانہ طریقہ سے موثر جواب دیا جائے ۔اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے کل ایوان میں پلے کارڈس کا مظاہرہ کرنے پر اعتراض کیا تھا اور ارکان کے خلاف ڈسپلن شکنی کی کارروائی کا انتباہ دیا تھا اور کہا ہیکہ پارلیمنٹ کا وقار اور اعتبار برقرار رکھنا سب سے زیادہ اہم ہے ۔