باقی نصف مانسون سیشن کو بچانے حکومت کی کوشش ، اپوزیشن کا اٹل موقف
نئی دہلی ۔ /2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جب مانسون سیشن کا نصف حصہ کسی کارروائی کے بغیر عملاً مکمل طور پر ضائع ہوچکا ہے حکومت نے پارلیمنٹ میں دو ہفتہ سے پیدا شدہ تعطل کے خاتمہ کیلئے پیر کو کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے ۔ بی جے پی کے زیرقیادت مخلوط حکومت اب اپوزیشن تک رسائی کی کوشش کررہی ہے۔ للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام پر کانگریس کی جانب سے نریندر مودی حکومت کے خلاف تنقیدی حملوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے ۔ توقع ہے کہ کانگریس کل منعقد شدنی اپنی پارلیمان پارٹی کے اجلاس میں حکمت عملی کو مزید بہتر بنائے گی ۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے اس کی سربراہ سونیا گاندھی خطاب کریں گی ۔ یہ اجلاس ، کل جماعتی اجلاس سے دو گھنٹہ قبل منعقد کیا جارہا ہے ۔ تاہم حکومت اور بی جے پی نے مختلف تنازعات پر سشما سوراج، وسندھرا راجے یا شیوراج سنگھ چوہان کے استعفوں کیلئے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ قبول کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے ۔ کانگریس اور بائیں بازو جیسی اپوزیشن جماعتوں نے استعفے نہیں تو پارلیمنٹ میں بحث نہیں کا اٹل موقف اختیار کیا ہے ۔
لیکن بی جے پی قائدین اور وزراء پرزور انداز میں واضح کرچکے ہیں کہ کوئی بھی استعفی نہیں دے گا اور اپوزیشن کو خوش کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی ۔ حکومت نے اگرچہ للت مودی تنازعہ پر بحث اور وزیر خارجہ سشما سوراج کے جواب کی پیشکش کی ہے لیکن ویاپم اسکام کو ریاستی مسئلہ قرار دیا ہے ۔ اس صورتحال میں اپوزیشن اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے صاف انکار کررہی ہے اور وزراء مسلسل یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ (کانگریس و دیگر اپوزیشن جماعتیں) بحث سے راہ فرار اختیار کررہی ہیں۔ اصل اپوزیشن پارٹی کا مطالبہ ہے کہ للت مودی تنازعہ پر سشما سوراج اور راجستھان کی چیف منسٹر وسندھرا راجے مستعفی ہوجائیں ۔ نیز ویاپم اسکام پر مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کو برطرف کیا جائے ۔ کانگریس کے سینئر قائد اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ان (تین بی جے پی قائدین کے انجام) کی بنیاد پر بھی بحث کی جانی چاہئیے ۔ پارلیمنٹ میں پیدا شدہ تعطل کے خاتمہ کیلئے حکومت کی طرف سے کل طلب کردہ کل جماعتی اجلاس کا انحصار اپوزیشن کے مطالبات کے بارے میں وزیراعظم مودی کی تجاویز پر ہوگا۔
پارلیمنٹ تعطل کیلئے وزیراعظم ذمہ دار : کانگریس
نئی دہلی ۔ /2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ میں تعطل کو ختم کرنے کیلئے کل طلب کردہ کل جماعتی اجلاس کیلئے اپنا ذہن بنانے والی کانگریس نے آج کہا کہ پارلیمنٹ میں پیدا ہونے والے تعطل کیلئے وزیراعظم نریندر مودی ذمہ دار ہیں ۔ وزیراعظم کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کارروائی میں خلل پیدا ہورہا ہے ۔ مانسون سیشن کا نصف حصہ یونہی ضائع ہوگیا ہے ۔ حکومت نے الزام عائد کیا کہ کارروائی میں خلل پیدا کرنے کیلئے کانگریس ذمہ دار ہے اس لئے اس موضوع پر غور و خوص کرنے کل کُل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔
کرپشن کے مسائل کی یکسوئی تک پارلیمنٹ میںتعطل جاری رہے گا
نئی دہلی۔2اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ میں تعطل ’’ کرپشن سے متعلق مسائل ‘‘ کی یکسوئی تک جس میں بی جے پی وزراء ملوث ہیں ‘ جاری رہے گا ۔ سینئر کانگریس قائد جیوتر آدتیہ سندھیا نے آج یہ کہتے ہوئے برسراقتدار این ڈی اے کے تعطل کو توڑنے کے مقصد سے کل طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس کے لب و لہجہ کا تعین کردیا ۔ سندھیا نے کہا کہ کانگریس چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان کے ویاپم اسکام پر مطالبہ سے دستبردار نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ویاپم مسئلہ لوک سبھا میں پُرشور انداز میں اٹھائے گی تاکہ کرپشن کے بارے میں بی جے پی کی تضادبیانی بے نقاب کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے بارے میں برسراقتدار پارٹی کے قول و عمل میں بعدالمشرقین ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ جیوتر آدتیہ سندھیا نے کہاکہ موجودہ تعطل پارلیمنٹ میں اُس وقت تک برقرار رہے گا جب تک کہ کرپشن کے بارے میں مسائل کی یکسوئی نہیں ہوجاتی ۔ کانگریس ان مسائل کے بارے میں اپنے موقف پر اٹل ہے ۔ جب کہ حکومت پیشرفت چاہتی ہے ۔ اگر اس کی ایسی ہی خواہش ہے تو اسے ان معاملات میں مثبت اقدامات کرنے ہوں گے ۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کا بیان این ڈی اے حکومت کے طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس کے عین قبل منظر عام پر آیا ہے ۔ اس اجلاس کا مقصد پارلیمنٹ میں جاری دو ہفتے کے تعطل کو توڑنا ہے ۔ اجلاس کے آدھے دناپوزیشن پارٹیوں کی کانگریس کی زیرقیادت کارروائی میں خلل اندازی کے نظر ہوگئے جو وزیر خارجہ سشما سوراج ‘ چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے کے للت مودی تنازعہ کے سلسلہ میں اور چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان کے ویاپم اسکام کے سلسلہ میں استعفوں کا مطالبہ کررہے ہیں ۔سندھیا نے اس بات کا نفی میں جواب دیا کہ کیا کانگریس چوہان کے استعفیٰ کے مطالبہ سے دستبردار ہوجائے گی‘ کیونکہ سپریم کورٹ ویاپم اسکام کی تحقیقات پہلے ہی سی بی آئی کے سپرد کرچکی ہے ۔
انہوں نے ایل کے اڈوانی کے بیان کا حوالہ دیا کہ بھگوا پارٹی اصولوں اور اقدار کی پارٹی برقرار رہنا چاہیئے ۔ سندھیا نے کہاکہ بی جے پی کے سرپرست نے خود ہی قبل ازیں اخلاقی بنیادوں پر استعفیٰ دیتے ہوئے ایک مثال قائم کردی تھی ۔ اب وزیراعظم نریندر مودی کی باری ہے کہ وہ اس مثال پر عمل کریں اور واضح کریں گے وہ ایک بااصول بی جے پی چاہتے ہیں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ثبوت پیش کئے جائیں تو سچائی سامنے آجائے گی ۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں بالکل درست تجزیہ کیا گیاہے ۔ للت مودی تنازعہ کے بارے میں سندھیا نے کہا کہ بی جے پی مدھیہ پردیش ‘ چھتیس گڑھ ‘ راجستھان اور دیگر مقامات پر کرپشن کے معاملات کی پردہ پوشی کررہی ہے ۔دریں اثناء وارناسی اور نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے بموجب مرکزی وزیر مہیش شرما نے کہا کہ ’کام نہیں تو تنخواہ نہیں‘ کے قاعدے کا ارکان پارلیمنٹ پر بھی اطلاق کیا جانا چاہیئے ۔ جنہوں نے مباحث سے گریز کرنے کیلئے منفی رویہ اختیار کررکھا ہے اور پارلیمنٹ کی کارروائی میں مسلسل خلل اندازی کررہے ہیں ۔