پارلیمنٹ میں تعطل ختم کرنے مرکزی وزیر وجئے گوئل کی کوشش

اپوزیشن قائدین سے ملاقات کریں گے، حکومت تحریک عدم اعتماد پر بحث کی خواہاں

نئی دہلی 22 مارچ ٖ(سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر وجئے گوئل پارلیمنٹ میں مسلسل تعطل کو ختم کرنے کے لئے اہم اپوزیشن قائدین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کریں گے۔ پارلیمنٹ میں مختلف پارٹیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے باعث 14 دنوں سے کارروائی مفلوج ہوگئی ہے۔ پارلیمانی اُمور کے مملکتی وزیر وجئے گوئل نے آج کہاکہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر بحث و مباحث کی خواہاں ہے۔ اس کے خلاف پیش کردہ تحریک پر وہ غور و خوض کرے گی کیوں کہ لوک سبھا میں اس کو مضبوط اکثریت حاصل ہے۔ انھوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آخر اپوزیشن قائدین ٹیلی ویژن پر بحث کیوں کررہے ہیں، ایوان میں کیوں نہیں۔ گوئل نے کہاکہ وہ کانگریس، انا ڈی ایم کے، تلگودیشم اور ٹی آر ایس کے بشمول اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین کی رہائش گاہوں کو پہونچ کر ان سے ملاقات کریں گے اور انھیں اپنا احتجاج ختم کرنے کی ترغیب دیں گے۔ اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی 5 مارچ سے تعطل کا شکار ہوگئی ہے۔ بجٹ سیشن میں وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے اجلاس کو احتجاج کی نذر کردیا گیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں وجئے گوئل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ چلنے کے دوران فی منٹ 2.5 لاکھ روپئے کا خرچ ہوتا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن پارٹیوں سے خواہش کی کہ وہ اپنے مسائل کو دونوں ایوان میں پیش کریں اور اس پر بحث کریں۔ بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلہ کی مدت 23 روزہ ہے اور اب تک تمام 14 دن ضائع ہوچکے ہیں۔ میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات کرتا رہا ہوں اور اب ان کی رہائش گاہوں کو پہونچ کر ان سے ملاقات کروں گا۔ انھیں احتجاج ختم کرنے کی ترغیب دوں گا۔ ان سے خواہش کروں گا کہ وہ اپنا احتجاجی موقف ترک کرکے ایوان میں بحث کے لئے حاضر رہیں۔ پنجاب نیشنل بینک اسکام جیسے مسائل پر حکومت کے پاس عوام کو بتانے کے لئے بہت کچھ ہے وہ سب سے پہلے اپوزیشن کو واقف کروانا چاہتی ہے۔ مودی حکومت نے رشوت کے خلاف پوری دیانتداری سے کام کیا ہے۔ پارلیمنٹ کا مطلب مسائل پر بحث و مباحث کرنا ہوتا ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن قائدین پارلیمنٹ کے باہر بحث کرسکتے ہیں، ٹی وی چیانلوں پر بحث میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن دونوں ایوان کے اندر بیٹھ کر بحث کرنا نہیں چاہتے۔ یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ یہ قائدین دونوں ایوان کے وسط میں پہونچ کر احتجاج کرنے کو اپنی عادت بنالی ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ پارلیمنٹ چلانا حکومت کا کام ہے۔