پارلیمنٹ سشن کا کل سے آغاز ‘ تلنگانہ مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کا اندیشہ

نئی دہلی 3 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) پندرہویں لوک سبھا کے آحری اجلاس کا چہارشنبہ سے آغاز ہو رہا ہے جو امکان ہے کہ انتہائی ہنگامہ خیز ہوگا کیونکہ حکومت کی جانب سے اس سشن میں صرف متنازعہ تلنگانہ بل کی منظوری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ سب سے پہلے علی الحساب موازنہ ( عبوری بجٹ ) منظور کیا جائے ۔ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ علی الحساب موازنہ کی منظوری کے سوا دوسرے بلز اور قانون سازی کے منصوبے کی تکمیل کی جائے جبکہ اپوزیشن جماعتیں جن میں بائیں بازو کی جماعتیں بھی شامل ہیں حکومت کی حکمت عملی کے خلاف خود کو تیار کر رہی ہیں۔ کانگریس قائدین کا ایک اجلاس آج مرکزی وزیر پارلیمانی امور مسٹر کمل ناتھ نے طلب کیا تھا جبکہ بی جے پی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ زیر التوا بلوں کی منظوری کیلئے سازگار ماحول پیدا نہیں کر رہی ہے ۔ خاص طور پر تلنگانہ بل پر حکومت اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر نہیں چل رہی ہے ۔ ریاست آندھرا پردیش علاقائی خظوط پر عملا تقسیم ہوگئی ہے اور تلنگانہ بل پر یہاں زبردست تنازعہ پایا جاتا ہے ۔ حالانکہ تلنگانہ بل کو آندھرا پردیش اسمبلی نے مسترد کردیا ہے اس کے باوجود یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ سیما آندھرا علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے بھی واضح کردیا ہے کہ

وہ اس بل کو شکست دینے کی کوشش کرینگے ۔ ان میں خود کانگریس سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سواراج نے الزام عائد کیا ہے کہ اگر تلنگانہ بل پر ایوان کی کارروائی میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو اس کیلئے حکومت ذمہ دار ہوگی کیونکہ خود کانگریس کے ارکان تلنگانہ بل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ حکمران جماعت کانگریس اس حد تک کمزور ہوچکی ہے کہ خود اس کے ایک چیف منسٹر نے تلنگانہ بل کو مسترد کرتے ہوئے واپس بھیج دیا ہے ۔ اسی طرح کے خیالات کا بائیں بازو کے ارکان نے بھی الزام عائد کیا ہے ۔ سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے رکاوٹوں سے بچنے کیلئے تلنگانہ مسئلہ پر کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی ہے ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے کے کارگذار صدر نشین ایل کے اڈوانی اور قائد اپوزیشن سشما سواراج نے وزیر فینانس مسٹر پی چدمبرم سے کہ دیا ہے کہ وہ علی الحساب موازنہ کو پہلے منظور کروائیں۔ اس طرح ایوان کے کام کاج میں خلل کے اشارے مل رہے ہیں۔ مسٹر چدمبرم نے تاہم 17 فبروری سے قبل عبوری بجٹ کی منظوری کا امکان مسترد کردیا ہے اور کہا کہ اس کی تیاری مشقت طلب ہے ۔

حالانکہ پارلیمانی امور کے وزیر کمل ناتھ اور کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے انسداد کرپشن کیلئے چھ بلز کی منظوری کی اپوزیشن سے اپیل کی ہے تاہم ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا ۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر سدیپ بندو پادھیائے نے کانگریس قیادت والے اتحاد سے کہا ہے کہ وہ تمام بلوں کو آئندہ حکومت کیلئے چھوڑ دے اور صرف علی الحساب موازنہ کی منظوری پر توجہ دے ۔ انہوں نے ریلویز کے بھی علی الحساب موازنہ کی منظوری پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا سشن مختصر کیا جائے اور اسے 17 تا 21 فبروری چلایا جائے ۔ حکومت نے اس سشن میں منظوری کیلئے 39 بلز تیار رکھے ہیں ۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی 5 فبروری سے 21 فبروری کے درمیان 12 نشستیں ہونگی اور اس دوران حکومت دوسرے اہم بل جیسے انسداد فرقہ وارانہ تشد بل پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ حکومت کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ایوان میں تلنگانہ مسئلہ پر شدید ہنگامہ آرائی ہوسکتی ہے اور صورتحال حکومت کے قابو سے باہر ہوسکتی ہے ۔ اسپیکر میرا کمار نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو کل مدعو کیا ہے تاکہ ایوان کے کام کاج کو پرسکون بنانے کیلئے ان سے تعاون طلب کیا جائے ۔ ان کوششوں کے باوجود ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

پارلیمنٹ میں حکومت کو نشانہ بنانے حکمت عملی پر بی جے پی کا غور

نئی دہلی 3 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) مختلف مسائل پر حکومت کو گھیرنے کے منصوبے کے ساتھ بی جے پی کے اعلی قائدین کا آج اجلاس منعقد ہوا جس میں چہارشنبہ سے شروع ہونے والے پارلیمانی سشن میں پارٹی کی حکمت عملی کو قطعیت دی جاسکے ۔ بی جے پی قائدین نے وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر معاملت اور دوسرے اہم امور پر حکومت کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے راجیہ سبھا میں بی جے پی کے ڈپٹی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ ہم نے آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر معاملت میں کرپشن سے متعلق سنگین الزامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ انہوں نے پارلیمانی پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ بی جے پی اب اپنی حکومت عملی پر حلیف جماعتوں سے تبادلہ خیال کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی نے آج کے اجلاس کی صدارت کی جبکہ سشما سواراج نے کل جماعتی اجلاس کی بات چیت سے واقف کروایاہے ۔