پارلیمانی حلقہ سکندرآباد میں ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ

تلاسانی سائی کرن کی انتخابی مہم زوروں پر ، نوجوان اور مسلمانوں کی بھر پور تائید
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : سکندرآباد پارلیمانی حلقے میں بی جے پی اور ٹی آر ایس امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ کا امکان ہے ۔ جہاں پر مسلمانوں کے ووٹ بادشاہ گر کا موقف رکھتے ہیں حالیہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کے موجودہ وزیر تلاسانی سرینواس یادو حلقے اسمبلی صنعت نگر سے عظیم اتحاد کے امیدوار کے خلاف 37 ہزار کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ جب کہ ٹی آر ایس پارٹی نے سکندرآباد ، عنبر پیٹ ، مشیر آباد ، جوبلی ہلز ، خیریت آباد اسمبلی حلقوں میں بھی اپنی پکڑ مضبوط رکھتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس مرتبہ ٹی آر ایس پارٹی نے پارلیمانی حلقے سکندرآباد سے ٹی سرینواس یادو کے فرزند کو امیدوار بنایا ہے جو کہ نوجوان نسل میں جوش و خروش کا ماحول پیدا کررہے ہیں ۔ ٹی سائی کرن 1985 حیدرآباد میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ایم بی اے کی ڈگری آسٹریلیا سے تکمیل کی ۔ حیدرآباد واپسی کے بعد آشا کرن فاونڈیشن سے وابستہ ہو کر عوامی خدمات میں مصروف ہوگئے ۔ کے سی آر نے ان کی عوامی مقبولیت اور فلاحی خدمات کو دیکھتے ہوئے سکندرآباد پارلیمانی حلقے سے اپنی پارٹی کا امیدوار بنایا ہے ۔ گذشتہ ایک ہفتے سے ان کی انتخابی مہم کے دوران عوام میں مثبت ردعمل دیکھا جارہا ہے اور عوام کی بڑی تعداد ان کی تائید کے لیے آگے آرہی ہے تو دوسری جانب بی جے پی امیدوار کشن ریڈی بھی اپنی انتخابی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے اکثریتی طبقہ کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں ۔ 57.83 فیصد ووٹ ٹی آر ایس پارٹی کے امیدوار سائی کرن کو ملنے کی امید ہے جب کہ وہی بی جے پی کے کشن ریڈی کو 47.13 فیصد ووٹ متوقع ہے جب کہ کانگریس امیدوار کے حق میں 10.13 فیصد ووٹ حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ سکندرآباد ، صنعت نگر ، عنبر پیٹ ، مشیر آباد ، جوبلی ہلز ، خیریت آباد ، نامپلی اسمبلی حلقے جات سکندرآباد پارلیمانی حلقے میں شامل ہیں ۔ جہاں پر مسلم اکثریتی علاقے جیسے نامپلی ، عنبر پیٹ ، جوبلی ہلز ، مشیر آباد کے مسلمان تلاسانی سائی کرن کے حق میں تائید کررہے ہیں ۔ آج تلاسانی سائی کرن کی انتخابی ریالی میں کئی ایک مسلم نوجوان کانگریس پارٹی سے دستبردار ہو کر ٹی آر ایس پارٹی میں شمولیت اختیار کیا ۔ واضح رہے کہ بی جے پی پارٹی کے نائب صدر کے رامیش یادو اور عظیم اتحاد کے امیدوار کے وینکٹیش جنہوں نے سال 2018 کے اسمبلی انتخابات میں صنعت نگر حلقے اسمبلی سے تلاسانی سرینواس یادو سے مقابلہ کیا تھا اب یہ دو لیڈران ٹی آر ایس پارٹی میں شامل ہوگئے جس کے سبب ٹی آر ایس پارٹی مستحکم بن گئی ہے ۔۔