نئی دہلی 6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات کے آٹھویں مرحلے کے تحت 64 حلقوں میں چہارشنبہ کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سیما ۔آندھرا کے تمام 15 حلقوں کے علاوہ اترپردیش، بہار اور مغربی بنگال کے چند حلقوں میں کل کی پولنگ میں کانگریس کو سخت مقابلہ کا سامنا رہے گا۔ اس کے برعکس کانگریس کی اصل حریف جماعت بی جے پی کو جسے گزشتہ انتخابات میں اس مرحلہ کے حلقوں میں سے صرف پانچ نشستیں حاصل ہوئی تھیں، کچھ فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی حالت میں قدرے بہتری دیکھی جارہی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں ان 64 حلقوں کے منجملہ کانگریس کو 31 حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ رائے دہی کے آٹھویں مرحلے میں راہول گاندھی (حلقہ امیٹھی)، اُن کے چچازاد بھائی ورون (سلطان پور) ، مرکزی وزیر بینی پرساد ورما (گونڈا) ، کرکٹر سے سیاستداں بننے والے محمد کیف (پھولپور) (تمام اترپردیش) کے علاوہ بہار سے رام ولاس پاسوان (حاجی پور)، رابڑی دیوی اور راجیو پرتاب روڈی (سارن) کے بشمول 1,737 امیدوار مقابلہ کررہے ہیں
اور 18.47 کروڑ ووٹرس ان کی انتخابی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ دیگر اہم امیدواروں میں ہماچل پردیش کے حلقہ منڈی سے چیف منسٹر ویر بھدرا سنگھ کی شریک حیات پرتیبھا اور سابق چیف منسٹر پریم کمار دھومل کے بیٹے انوراگ ٹھاکر حلقہ حمیرپور سے مقابلہ کررہے ہیں۔ رائلسیما اور ساحلی آندھرا پر مشتمل علاقہ سیما۔ آندھرا کے 25 حلقوں کے ساتھ ریاست کے 175 اسمبلی حلقوں میں بھی رائے دہی ہوگی۔ 2004 ء اور 2009 ء کے انتخابات میں کانگریس نے اس علاقہ میں غیرمعمولی طور پر شاندار مظاہرہ کیا تھا جہاں اب اس کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ آندھراپردیش میں طاقتور لیڈر وائی ایس راج شیکھر ریڈی 2009 ء کے انتخابات کے چند ماہ بعد فوت ہوگئے تھے اور ان کے بیٹے وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے نئی جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی قائم کی ہے۔ علاوہ ازیں ریاست کی تقسیم پر ہونے والی سیاست بھی ان انتخابات میں کانگریس کیلئے بڑی مشکلات کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ آندھراپردیش کے علاوہ بہار میں 7 ، اترپردیش میں 15 ، مغربی بنگال میں 6 ، اتراکھنڈ میں 5 ، ہماچل پردیش میں 4 اور جموں و کشمیر میں 2 حلقوں کیلئے کل رائے دہی ہوگی۔
آندھراپردیش میں 2004 ء ، 2009ء کے انتخابات میں شکست خوردہ تلگودیشم پارٹی کے صدر این چندرابابو نائیڈو اپنی پارٹی کی کامیابی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ یہی حال وائی ایس جگن موہن ریڈی کا بھی ہے جن کی پارٹی وائی ایس آر کانگریس پہلی مرتبہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کا سامنا کررہی ہے۔ سبکدوش ہونے والی لوک سبھا میں کانگریس کے 35 ، تلگودیشم کے چار اور وائی ایس آر کانگریس کے دو ارکان ہیں۔ دو مرکزی وزراء وی کشور چندر دیو (اراکو) اور ایم ایم پلم راجو (کاکیناڈا) کے انتخابی مقدر کا فیصلہ بھی کل کی رائے دہی میں ہوگا۔ دیگر اہم امیدواروں میں سابق مرکزی وزیر ڈی پورندیشوری بھی شامل ہیں جو کانگریس سے انحراف کے ذریعہ حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں۔ اترپردیش کے جن 15 حلقوں میں کل پولنگ ہوگی، ان میں فی الحال سات پر کانگریس اور پانچ پر ایس پی اور تین پر بی ایس پی کا قبضہ ہے۔